ماں کا انتظار — ایک طویل جذباتی کہانی

“ماں، میں کل ہی واپس آ جاؤں گا۔ فکر نہ کرنا…”
یہ وہ آخری الفاظ تھے جو اکرم نے اپنی ماں کو فون پر کہے تھے۔ وہ “کل” آج سے سات سال پہلے تھا۔

کبھی کبھی کچھ وعدے وقت کے ساتھ بھول جاتے ہیں۔ لیکن ماں کا دل؟ وہ بھولنا جانتا ہی نہیں۔


🏡 ایک گاؤں… ایک چارپائی… ایک ماں

ضلع جھنگ کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں اماں جان روز صبح اٹھ کر آنگن میں جھاڑو دیتی تھیں، کمر سیدھی کر کے آسمان کی طرف دیکھتی تھیں، اور دل ہی دل میں دعا کرتی تھیں:
“یا اللہ! میرے اکرم کو خیریت سے رکھنا۔”

اماں نے اپنا سارا جوانی بیٹے کی پرورش میں گزار دی۔ باپ کا سایہ اکرم پر بچپن میں ہی اُٹھ گیا تھا۔ اماں نے کھیتوں میں مزدوری کی، لوگوں کے برتن دھوئے، سلائی کی — صرف اس امید پر کہ اکرم پڑھ لکھ جائے، بڑا آدمی بنے۔

ماں کا انتظار
ماں کا انتظار

📦 شہر کا خواب

اکرم میٹرک کے بعد شہر چلا گیا۔ اماں نے پرانا کمبل اور تین ہزار روپے دے کر رخصت کیا۔

شروع میں ہر ہفتے فون آتا۔
“ماں، میں ٹھیک ہوں۔ نوکری کی تلاش میں ہوں۔”
پھر دو ہفتے، پھر ایک مہینہ… اور پھر خاموشی۔

اماں ہر شام گاؤں کے پرانے فون بوتھ کے باہر جا کر بیٹھتی — شاید آج فون آ جائے۔


📆 سات سال کا فاصلہ

وقت گزرتا گیا۔ گاؤں میں لوگ بدلنے لگے، پر اماں کی عادت نہیں بدلی۔
اب بھی وہی کچی دیواروں والا گھر، وہی پرانی چارپائی، وہی اکرم کی تصویر… اور وہی انتظار۔

پڑوسی کہتے:
“اماں جی، بھول جائیں اُس کو۔ وہ نہیں آئے گا۔”
اماں صرف مسکرا کر کہتیں:
“ماں کی دعا واپس نہیں جاتی۔ ایک دن آئے گا ضرور۔”


✈️ واپسی… لیکن کیسے؟

ایک دن گاؤں میں ایک سفید کار رکی۔ اندر سے ایک نوجوان اترا — آنکھوں پر کالا چشمہ، قمیض پر خوشبو، ہاتھ میں موبائل۔

وہ آنگن میں آیا، اماں کی چارپائی کے پاس جا کر بیٹھا…
“ماں…”

اماں نے آنکھیں کھولیں۔
“کون؟”

“ماں… میں اکرم ہوں۔”

اماں نے حیرت سے اُسے دیکھا، جیسے برسوں کی نیند سے جاگی ہوں۔
“اکرم؟ تو آ گیا؟”
اور پھر برسوں کا روکا ہوا آنسو ایک لمحے میں بہہ گیا۔


🥹 احساس… دیر سے سہی، پر آیا

اکرم نے ماں کے قدموں میں بیٹھ کر روتے ہوئے کہا:
“ماں، میں خود کو کھو بیٹھا تھا۔ نوکری، پیسے، دنیا… سب کچھ تھا، پر دل خالی تھا۔”

اماں نے صرف ایک جملہ کہا:
“بیٹا، دیر کی تو کی… پر آیا تو صحیح۔”


🏡 نیا آغاز

آج وہی اکرم، گاؤں میں رہتا ہے۔ اس نے ماں کے لیے نیا گھر بنوایا ہے۔
اور ہر شام، اماں اور اکرم ایک ہی چارپائی پر بیٹھ کر چائے پیتے ہیں۔


💬 سبق

ماں کی دعائیں کبھی رد نہیں ہوتیں۔
اور ماں… وہ ہمیشہ معاف کر دیتی ہے۔


📌 اگر آپ کو یہ کہانی پسند آئی ہو تو براہ کرم اسے شیئر کریں اور اپنی رائے کمنٹ میں لکھیں۔ مزید ایسی کہانیوں کے لیے وزٹ کریں

propakistani2.com