یہ کہانی ایک ایسے شخص کی ہے جو ایک معمولی زندگی گزار رہا تھا، لیکن اس کے اندر کچھ خاص کرنے کا خواب تھا۔ اس کا نام زاہد تھا، اور وہ ایک چھوٹے سے گاؤں کا رہائشی تھا۔ اس کے والدین کسان تھے، اور زاہد کے لیے ان کے پاس کوئی بڑی دولت یا وسائل نہیں تھے۔ لیکن اس کے دل میں ایک آرزو تھی، ایک خواب تھا کہ وہ دنیا کے بڑے لوگوں میں شمار ہو۔

زاہد بچپن سے ہی محنتی تھا۔ وہ گاؤں کے اسکول میں پڑھتا تھا اور کبھی بھی کلاس میں پیچھے نہیں رہتا تھا۔ لیکن گاؤں کے چھوٹے اسکول کی تعلیم اسے دنیا کے حقیقی علم سے دور کر دیتی تھی۔ زاہد کا دل ہمیشہ کسی ایسے مقام پر پہنچنے کی آرزو رکھتا تھا جہاں اس کے والدین کو فخر ہو، جہاں وہ خود کو ثابت کر سکے۔
ایک دن زاہد کے استاد نے کہا، “زاہد، تمہاری محنت کسی دن رنگ لائے گی، بس تمھیں اپنے خواب کی طرف قدم بڑھانے کی ضرورت ہے۔” یہ الفاظ زاہد کے دل میں گھر کر گئے۔ وہ جانتا تھا کہ استاد کی بات سچ ہے، لیکن اس کے سامنے جو مسائل تھے، وہ بہت زیادہ تھے۔ گاؤں کا ماحول، وسائل کی کمی، اور زندگی کی تنگی، سب کچھ اس کے خواب کے راستے میں رکاوٹ تھا۔ مگر زاہد نے ہمت نہ ہاری، اس نے ایک فیصلہ کیا کہ وہ اپنی تقدیر بدلنے کی کوشش کرے گا۔
زاہد نے کچھ پیسوں کا بندوبست کیا اور شہر کی طرف روانہ ہو گیا، جہاں اس نے ایک چھوٹے سے کاروبار کی دکان کھولی۔ کاروبار میں کامیابی حاصل کرنا اتنا آسان نہیں تھا۔ اس کے پاس وسائل کم تھے، لیکن اس کی محنت اور ایمانداری نے اسے کامیابی کی راہوں پر گامزن کر دیا۔
پہلے چند مہینوں میں، وہ روزانہ نئے نئے چیلنجز کا سامنا کرتا، کبھی کبھی کامیاب ہوتا اور کبھی کبھی ناکام۔ لیکن زاہد نے کبھی بھی ہمت نہیں ہاری۔ اس کے اندر ایک جذبہ تھا جو اسے ہر دن اٹھنے اور کام کرنے کی ترغیب دیتا تھا۔ اسے اپنی ناکامیوں سے سبق سیکھنا آ گیا تھا، اور اس نے جانا تھا کہ زندگی کی حقیقت یہ ہے کہ انسان کبھی بھی اپنے خواب کو مکمل کرنے سے پہلے مشکلات کا سامنا کرتا ہے۔
چند سال بعد، زاہد کا کاروبار پھلا پھولا اور اس کی دکان کی شہرت بھی پھیلنے لگی۔ اس نے اپنے والدین کو شہر بلا کر ایک خوبصورت گھر میں بسایا، اور ان کے چہرے پر خوشی کی مسکراہٹ دیکھ کر اسے احساس ہوا کہ اس کی محنت نے حقیقتاً رنگ لایا ہے۔
ایک دن زاہد کے استاد نے اسے کہا، “میں جانتا تھا کہ تم کچھ خاص کرنے جا رہے ہو، لیکن تم نے جو کامیابی حاصل کی ہے، وہ تمہاری محنت، ایمانداری اور لگن کا نتیجہ ہے۔” زاہد مسکرا کر جواب دیتا ہے، “استاد، آپ کی دعاؤں اور رہنمائی نے ہی مجھے یہ سمجھایا کہ خواب اگر دل سے دیکھے جائیں اور محنت سے مکمل کیے جائیں تو وہ حقیقت بن جاتے ہیں۔”
زاہد کی کہانی اس بات کی مثال بن گئی کہ اگر انسان اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے دل سے محنت کرے، تو کوئی بھی رکاوٹ اس کے راستے میں نہیں آ سکتی۔ وہ اپنی کامیابی کی مثال بن گیا اور اس نے ہمیشہ یاد رکھا کہ سب سے بڑی کامیابی یہی ہے کہ انسان اپنی محنت سے دنیا کے سامنے اپنا مقام بنائے۔
یہ کہانی ایک جذبہ ہے، ایک عزم کی کہانی ہے۔ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ کامیابی کی کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتی، صرف محنت اور ایمانداری ہی ہمیں کامیابی کے راستے پر لے جا سکتی ہے۔ اس کہانی کا مقصد صرف یہی ہے کہ زندگی کی راہ میں جتنی بھی مشکلات آئیں، ہمیں کبھی ہمت نہیں ہارنی چاہیے