5

ارکان کانگریس کے خط پر 160 پاکستان ارکان پارلیمنٹ کا جوابی خط


اسلام آباد:

امریکی کانگریس کے62 ارکان کی طرف سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلیے صدرجو بائیڈن کو خط کے جواب میں پاکستان کے160 ارکان پارلیمنٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا ہے۔

خط میں ایک مخصوص پارٹی کے بے بنیاد سیاسی بیانیے پر امریکی ارکان کانگریس کے خط پر تحفظات کا اظہارکیا گیا ہے ۔اراکین پارلیمنٹ نے لکھا ہے کہ پاکستان کی داخلی صورتحال پرامریکی ارکان کانگرس کا خط زیرسماعت مقدمات کے عدالتی عمل کو متاثر کرنے کے مترادف ہے ۔

خط لکھنے والوں میں طارق فضل ،نوید قمر،مصطفیٰ کمال،آسیہ نازتنولی،خالد مگسی اورحکومتی اتحاد میں شامل تمام پارٹیوں کے ارکان شامل ہیں۔خط میں ایک سیاسی جماعت کی طرف سے سیاسی عمل اور ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی مہم پربھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

ارکان پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ بحیثیت پارلیمنٹیرین فرض سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم کے ذریعے کانگریس کے ممبران کو آگاہ کریں۔ پاکستان جمہوری چیلنجز سے نبردآزما ہے جس کوانتہاپسندی کی سیاست نے مزید پیچیدہ کردیا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ریاستی اداروں کیخلاف سیاسی تشدد،مجرمانہ دھمکیوں کو متعارف کرایا۔

بانی پی ٹی آئی نے9 مئی 2023ء کو بڑے پیمانے پرہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی،ہجوم کوپارلیمنٹ،سرکاری ٹیلی ویژن بلڈنگ،ریڈیوپاکستان پرحملہ کرنے کیلئے اکسایا، انتشاری سیاست سے اگست 2014ء اور مئی 2022ء میں بھی ملک کو مفلوج کردیاتھا۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی جیل سے اسلام آباد اور لاہور میں انتشار اور تشدد کو ہوا دینے پر اکساتا رہا ہے، بانی پی ٹی آئی نے ڈیجیٹل دہشتگردی سے سوشل میڈیاکو انتشار،بدامنی کوہوا دینے،ریاست کودھمکانے کیلئے استعمال کیا۔

بانی پی ٹی آئی کی منفی مہم میں امریکہ،برطانیہ میں مقیم منحرف عناصرکردار اداکررہے ہیں۔امریکااوربرطانیہ کی ریاستیں اپنے شہریوں کے خلاف غیر معمولی اقدامات کرنے پر مجبور ہیں،امریکا فارن انٹیلی جنس سرویلنس ایکٹ کے تحت مواصلات کی نگرانی،ملٹری کمیشن ایکٹ2006ء کے تحت لوگوں پر مقدمہ چلانے کی اجازت دیتا ہے۔

فروری 2024ء کے عام انتخابات کے بارے میں کانگریس کے ارکان کے خیالات غلط ہیں ، بین الاقوامی سطح پر انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ تسلیم کیا گیا ہے۔ممبرانِ پارلیمنٹ نے خط کے متن میں لکھا کہ پی ٹی آئی کی کوشش رہی ہے کہ وہ ہر اس انتخابی مشق کو بدنام کرے جس میں وہ کامیاب نہ ہو۔

پی ٹی آئی نے 2008ء اور 2013 ء کے انتخابات میں بھی یہی کیا تھا، بانی پی ٹی آئی کے طالبان کے بارے میں معذرت خواہانہ تبصرے،غلط صنفی نظریات،پارلیمانی جمہوریت کی توہین،سفارتی اصولوں کی بے عزتی اْس کا کردار ظاہر کرتی ہے۔

امریکی اراکین کانگریس کی ایسے شخص کی حمایت حیران کن ہے جولاس اینجلس کی عدالت سے اپنی بیٹی کی ولدیت سے انکارکرتے پایا گیا۔ یہ شخص آج تک اسی عدالت سے مفرور ہے، بانی پی ٹی آئی بدعنوانی کے ثابت شدہ الزامات کے تحت قید کاٹ رہا ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی نے بانی پی ٹی آئی کے مجرمانہ ریکارڈ کی وجہ سے اس کی امیدواری چھوڑدی ہے۔

 



اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں