14

اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے تھانہ کھنہ کی حدود سے لاپتہ 4 بھائیوں کی عدم بازیابی کے کیس میں ایس ایس پی راولپنڈی اور اسلام آباد کو پیشرفت رپورٹ کے ساتھ طلب کر لیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ چاروں بھائیوں کو راولپنڈی پولیس نے جنوری میں تھانہ کھنہ کی حدود سے اٹھایا اور اب پولیس حکام کہتے ہیں کہ ہم نے نہیں اٹھایا۔

لاپتہ افراد کے کیسز ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے لائیو اسٹریمنگ لنک جاری کر دیا

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اب تک مغوی کیوں بازیاب نہیں ہوئے؟ دونوں ایس ایس پیز جمعرات کو آگاہ کریں۔ جسٹس عامر فاروق نے پولیس افسر سے استفسار کیا کہ ایس ایچ او کی کتنی تنخواہ ہوتی ہے؟ پولیس افسر نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ لاکھ روپے ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ڈیڑھ لاکھ روپے میں ایف سکس اور ایف سیون میں گھر بن سکتا ہے؟ پولیس افسر نے کہا کہ نہیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پھر وہاں گھر کیسے بن رہے ہیں؟ کیا فرشتے لا رہے ہیں پیسے؟ ایس ایس پی راولپنڈی کیوں نہیں آئے؟ پولیس افسر نے جواب دیا کہ وہ راستے میں ہیں۔

آئی جی اور چیف کمشنر بتائیں گے پارلیمنٹ کے اندر پولیس کیسے گئی ، گرفتاری کیسے ہوئی ؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

جسٹس عامر نے کہا کہ کیا وہ ہمیشہ راستے میں ہی رہیں گے، اس ایس ایس پی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دوں؟ ایسا تاثر جا رہا ہے کہ جیسے پولیس ملی ہوئی ہے، بتائیں کہ مغوی کہاں ہیں؟

بعد ازاں عدالت نے ایس ایس پی راولپنڈی اور اسلام آباد کو طلب کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی جبکہ وزارتِ داخلہ اور وزارتِ دفاع سے بھی مغویوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔

 

 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں