لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کیس میں ورک فراہم پالیسی پر عملدرآمد اور مارکیٹیں 8 بجے بند کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس شاہد کریم نے اسموگ اورماحولیاتی آلودگی کے تدارک کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے پنجاب میں مارکیٹیں 8 بجے بند کرنے اور اتوار کو بند رکھنے کا حکم دیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے ورک فرام ہوم پالیسی شروع کرنے اوردھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے موٹر وے اور رنگ روڈز داخلے پر پابندی عائد کرنے کا بھی حکم دیا۔ عدالت نے کہا کہ اسموگ کے حوالے سے ایمرجنسی کی صورتحال کا سامنا ہے۔
عدالت نے کہا کہ یہ اقدامات کرنے سے اسموگ ایک سال میں کنٹرول نہیں ہو جائے گی بلکہ 5 سال میں ان اقدامات آنا شروع ہوں گے۔ چین نے اسموگ اور آلودگی کنٹرول کرنے کے لیے کامیاب اقدامات کیے۔
لاہور ہائی کورٹ نے لاری،بسوں ، ٹرک اور ٹرالر کو شہر میں داخلے کو روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ٹرک اور ٹرالر اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کا بڑا سبب ہیں۔ ہیوی ٹریفک کنٹرول کرنے کے لیے ڈولفن پولیس اور پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں۔ ہر سماعت پر حکومت کو اسموگ کنٹرول کیلئے اقدامات کا کہتے رہے۔ دھواں چھوڑنے والی بسوں کو 50،50 ہزار جرمانہ کریں تو کیسے ٹھیک نہیں ہوں گے۔
عدالت نے کہا کہ ہم حکومت کی مدد کیلئے یہ اقدامات کررہے ہیں۔ حکومت شائد عدالتی احکامات کو اچھی نظر سے نہیں دیکھ رہی۔ ڈی سی وغیرہ پر حکومت کا دباؤ ہو تو کام کریں گے۔ اسموگ کی صورتحال کا انتظامیہ کو رات کو جائزہ لینا چاہئے۔ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جس پر عملدرآمد ممکن نہ ہو۔ شادی پر ون ڈش تو کردی لیکن وہاں پر رش کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات نہیں کیے۔
دریں اثںا حکومت پنجاب کی ہدایات پر اسموگ سے بچائو کے لیے احکامات جاری کیے گئے ہیں جس کے تحت ۔شاہی قلعہ لاہور اور شالیمار باغ سیاحوں کے لئے بند رہیں گے،مقبرہ جہانگیر، مقبرہ نور جہاں، شاہی حمام دہلی گیٹ 17 نومبر تک بند رہیں گے، اسموگ کی وجہ سے وزیر خان بارہ دری پر تمام ادبی تقریبات بھی روک دی گئی ہیں، ہسٹری بائی نائٹ ٹور شاہی قلعہ لاہور بھی 17 نومبر تا حکم ثانی روک دیا گیا۔
اسی طرح ویکھ اندرون لاہور ٹور بھی بند، ٹیکسالی ٹور، حویلیاں ٹور بھی بند اور والڈ سٹی اتھارٹی نے ہر طرح کے سیاحتی پروگرام اور تقریبات 17 نومبر تک تا حکم ثانی بند کردی ہیں۔