5

جسٹس منصور علی شاہ

جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس میں شرکت نہ کرنے کے حوالے سے خط منظر عام پر آ گیا۔

رجسٹرار کو ایک اور خط لکھتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ میں مداخلت روکنے کے بجائے مزید دروازے کھول دیے۔

خط کو فل کورٹ کے سامنے رکھنے کی درخواست ہوئے کہا گیا ہے کہ آئینی حدود سے تجاوز پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریفرنس میں بھی شرکت نہیں کی تھی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں ریفرنس میں بھی شرکت نہیں کروں گا۔

بس ایک دن کیلئے مجھے برداشت کرلیں، جنگلات کے تحفظ سے متعلق کیس میں چیف جسٹس کے ریمارکس

خط میں لکھا گیا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز کے ریفرنس میں شرکت نہ کرنے کی وجوہات مزید پریشان کن ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسی نے عدلیہ پر بیرونی دباؤ نظر انداز کیا اور عدلیہ کے دفاع کے لیے اخلاقی جرات کا مظاہرہ نہیں کیا۔

جسٹس منصور نے مزید لکھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی عدلیہ میں مداخلت پر ملی بھگت کے مرتکب رہے، اور عدلیہ میں مداخلت پر شترمرغ کی طرح سر ریت میں دبائے رکھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ ، فل کورٹ ریفرنس میں 5 ججوں کی عدم شرکت

جسٹس منصور نے مزید کہا کہ میرا خط فل کورٹ ریفرنس کے ریکارڈ کے طور پر رکھا جائے، چیف جسٹس فائز عیسی عدالتی رواداری و ہم آہنگی کے لیے لازمی احترام قائم کرنے میں ناکام رہے۔

جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی نظر میں عدلیہ کے فیصلوں کی کوئی قدر و عزت نہیں، چیف جسٹس نے شرمناک انداز میں کہا کہ فیصلوں پر عملدرآمد نہ کیا جائے۔ جسٹس فائز عیسی نے اپنے ساتھی ججز میں تفریق پیدا کی، ججز میں تفریق کے اثرات تا دیر عدلیہ پر رہیں گے۔

جسٹس منصور نے خط میں مؤقف اپنایا کہ چیف جسٹس قاضی فائز نے عدلیہ کو کمزور کرنے والوں کو گراؤنڈ دیا۔

 

 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں