11

حکومت پنجاب کا نئی ایئر لائن لانچ کرنے کا فیصلہ

حکومت پنجاب نے پنجاب ایئر کے نام سے نئی ایئر لائن لانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پنجاب ایئر لائن کی فزیبیلٹی پر کام شروع کر دیا گیا ہے،پنجاب ایئر لائن پرائیویٹ سرمایہ کاروں کے اشتراک سے لائی جائے گی۔

کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کے مطابق انہیں استعمال کریں گے،محمد رضوان

پنجاب ایئر لائن میں حکومت پنجاب کے شیئرز بھی ہوں گے،انہوں نے واضح کیا کہ حکومت پنجاب پی آئی اے کونہیں خرید رہی۔

خیبر پختونخوا حکومت کی پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی

یاد رہے خیبر پختونخوا حکومت نے پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔خیبر پختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ نے وفاقی وزیر نجکاری علیم خان کو خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت پی آئی اے کی نیلامی کے عمل میں حصہ لینا چاہتی ہے۔

پی آئی اے قومی ائیر لائن ہے، نہیں چاہتے بیرونی یا نجی ہاتھوں میں جائے،نجی کمپنی کی 10 ارب روپے کے اوپر سے نیلامی شروع کرنےکیلئے تیار ہیں،وفاقی حکومت ہماری درخواست قبول کرے۔

31اکتوبر کو ہونیوالی نیلامی کے عمل میں کیا ہوا؟

گزشتہ ماہ پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بولی ہوا،کنسورشیم نے پی آئی اے کیلئے بولی کی رقم بڑھانےسے معذرت کر لی، کنسورشیم کا کہنا ہے ہمارے مطابق بولی کیلئےیہی بہترین قیمت ہے ،اگر حکومت پی آئی اے کی اس قیمت پر نجکاری نہیں کرتی تو خود چلائے۔

صوبائی حکومتیں ملکر پی آئی اے خریدنا چاہئیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ،وفاقی وزیر نجکاری

کنسورشیم نے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے 10ارب روپے کی بولی لگائی تھی،بلیو ورلڈ کنسورشیم کی جانب سے سنگل بڈ جمع کرائی گئی تھی۔

بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کے علاوہ کسی اور گروپ نے کاغذات جمع نہیں کرائے،وفاقی کابینہ سے پی آئی اے کی ریزرو پرائس کی منظوری سرکولیشن سے حاصل کی جائے گی۔

واضح رہے حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے کم از کم قیمت 85ارب 30 لاکھ روپے مقرر کی تھی۔

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کیا کہتے ہیں؟

ہم نیوز کے پروگرام ’’ فیصلہ آپ کا‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پی آئی اے کیلئے 6 میں سے ایک نے بولی دی وہ بھی ریزرو پرائس کے 12فیصد ہے ، 6سال پہلے ن لیگ پی آئی اے کی نجکاری کرنا چاہتی تھی تو پی ٹی آئی نے احتجاج کیا ۔

کپاس کے بعد گندم کی بوائی اور پیداوار میں بھی کمی کا خدشہ

اسد عمر اور اسحاق ڈار نے معاہدہ کیا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری نہیں ہو گی ، بڑا اسٹیک حکومت کے پاس رہے گا ، پوچھنا چاہیے ہر سال پی آئی اے 100ارب روپے کا نقصان کر رہی ہے اس کا ذمہ دار کون ہے ۔

پانچ سال میں پی آئی اے 400ارب روپے نقصان کر چکی ہے ، اگر آج پی آئی اے کو نہیں بیچتے تو اگلے سال پھر 100ارب روپے کا نقصان ہو گا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں