یورپین اسپیس ایجنسی (ای ایس اے) کے مریخ کے جنوبی قطب میں برف کے نیچے مائع پانی کی دریافت کے بعد سائنس دان اب سیارے پر پودے اُگانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مریخ پر پودے اُگانے کے لیے سیارے پر کاربن ڈائی آکسائیڈ اور درجہ حرارت کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
تاہم، یہ صورت حال مریخ کے خطِ استوا کے علاقوں میں ترتیب نہیں دی جاسکتی۔
تحقیق کے میں بتایا گیا کہ حیران کن بات یہ ہے کہ پودوں کے اُگنے میں مدد دینے کے لیے حالات خطِ استوا سے 25 ڈگری اوپر یا نیچے علاقوں میں ممکن نہیں ہوسکتے ہیں لیکن ایسا ہیلاس بیسن کے خطے میں ہوسکتا ہے جبکہ گرین ہاؤس افیکٹ میں مزید اضافہ پودوں کی افزائش کے لیے موافق جنوبی ہیمسفیئر تک پھیل سکتا ہے۔
مریخ پر پودے اگانے کے منصوبے کی سربراہی کرنے والے پولینڈ کی وارسا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر روبرٹ اولسزویسکی نے اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر 1970 کی دہائی میں بنائے گئے وائکنگ مارس لینڈر ٹیمپریچر اور پریشر کے ڈیٹا سیٹ کا استعمال کرتے ہوئے مریخ پر مختلف عملیات کو آزمایا۔
ہیوسٹن میں منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں تحقیقی مقالہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر روبرٹ نے کہا کہ مطالعے میں ٹیم نے کاربن ڈائی آکسائیڈ میں اضافے کے ساتھ مصنوعی گرین ہاؤس گرمائش کے سبب ہونے والے گرین ہاؤس افیکٹ کا معائنہ کرنے کے لیے بیس لائن ماڈل کا استعمال کیا۔