15

شرائط مانی جائیں تو مناسب مسودے پر اتفاق ہوسکتا ہے، مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم سے متعلق ہم اپنے گزشتہ موقف پر قائم ہیں، ہماری شرائط مانی جائیں تو مناسب مسودے پر اتفاق ہوسکتا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ مسودے پر بات چیت کا آغاز کردیا ہے اور آج ہی کمیٹی کے اراکین کو کاپیاں دی ہیں، بلاول اس سے قبل بھی تشریف لائے تھے اور آج بھی آئے، ہم نے اتفاق کیا ہے کہ پی پی اور جے یو آئی ایک متفقہ مسودے کی طرف آگے بڑھیں گے۔

مزید بولے کہ حکومت کے دوسرے اتحادیوں کو بھی اس مسودے کے بارے میں اعتماد میں لیا جائے اور اپوزیشن کو بھی سب مل کر اتفاق رائے کی طرف لائیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا بیان بچگانہ،ردعمل توہین سمجھتا ہوں،مولانا فضل الرحمان

فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری طرف سے پیپلز پارٹی کو یہ اطمینان کرایا گیا ہے کہ ایک مناسب مسودے پر اتفاق کرسکتے ہیں بشرط یہ کہ ہماری تجاویز بھی قبول کی جائیں، ابتدا میں حکومت نے جو مسودہ دیا تھا وہ آئینی اور قانونی اعتبار سے ناقابل قبول تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم آج اپنے موقف پر قائم ہیں اور کوشش ہے کہ جو قابل اعتراض مواد ہے اسے مکمل صاف کردیا جائے اور جس پر اتفاق رائے ہوسکے اس سے آئین و عدلیہ میں اصلاحات لاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے آئین میں موجود ماضی کے بگاڑ کو ختم کیا تھا لیکن اس کے باوجود 19ویں ترمیم میں عدالتی اصلاحات میں جو پارلیمان کا کردار تھا اسے ختم کردیا گیا۔

بولے کہ ہم تجویز کرتے ہیں کہ 19ویں ترمیم کو ختم کیا جائے اور واپس 18ویں ترمیم کو بحال کیا جائے، ججوں کی تقرری سینیارٹی، کارکردگی اور صحت مندی کی بنیاد پر ہو جہاں عدالتی کمیشن کا کردار ہوگا وہیں پارلیمنٹ کا بھی کردار ادا ہوجائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں