16

مسئلہ فلسطین پر سعودی عرب یا پاکستان امت مسلمہ کو لیڈ کرے، مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد: سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر سعودی عرب یا پاکستان امت مسلمہ کو لیڈ کرے۔

مسئلہ فلسطین پر ایوان صدر میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قائداعظم نے اسرائیل کو ناجائز بچہ کہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ناسور کا فیصلہ 1971 میں برطانوی وزیر خارجہ بالفورڈ نے کیا۔ غزہ میں 50 ہزار مسلمان شہید ہوچکے ہیں اور 10 ہزار کے قریب فلسطینی تاحال ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کی بحث پر تعجب ہوتا ہے۔ 7 اکتوبر کو حماس نے اس مسئلے کی نوعیت ہی بدل دی۔ اس خطے میں یہودیوں کی آبادی یا بستی کا کوئی جواز نہیں۔ صرف کانفرنس یا قرارداد پاس کر کے ہم فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کا حق ادا نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت پوری دنیا مصلحتوں کا شکار ہے۔ اور امت کی بے حسی کے جرم میں پاکستان بھی برابر کا شریک ہے۔ کیا ہمیں اس کا احساس ہے؟ ہم سے جنوبی افریقہ اچھا ہے جس نے عالمی عدالت میں کیس دائر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: آئین کے تحت ایگزیکٹو اور عدلیہ سپریم کورٹ کا حکم ماننے کے پابند ہیں، چیف جسٹس

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اقوام متحدہ نے اسرائیل کے خلاف قرارداد پاس کی۔ جنگ پھیل رہی ہے اور جنگ لبنان، ایران اور یمن تک پھیل چکی ہے۔ ایک چھوٹے سے ملک نے عرب دنیا کواضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کی میٹنگ بامعنی ہونی چاہیے اور مسئلہ فلسطین پر سعودی عرب یا پاکستان امت مسلمہ کو لیڈ کرے۔ بڑے اسلامی ممالک کا ایک گروپ بنے اور مسلمان ایک مشترکہ حکمت عملی بنائیں۔ 1947 والے مؤقف پر ہمیں کلیئر ہوجانا چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں