4

میڈیا ورکرز کے تحفظ کیلیے عالمی تعاون اور اجتماعی حکمت عملی کے کیلیے صحافی متحد


کراچی:

صحافیوں کے خلاف دھمکیوں اور تشدد میں اضافے کے ساتھ، خاص طور پر بحرانوں اور ہنگامی حالات میں ان کی حفاظت کو یقینی بنانا ناگزیر ہوچکا، پاکستان میں صحافیوں کے خلاف ہراسانی کی بڑھتی ہوئی شرح اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ انہیں پائیدار تحفظ فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے گلوبل نیبر ہوڈ فار میڈیا انوویشن (جی این ایم آئی) نے پروموٹنگ یونٹی اینڈ لیڈرشپ فار سوشل امپاورمنٹ (پلس) کے تعاون سے میڈیا بیٹھک کراچی میں ایک راؤنڈ ٹیبل ڈسکشن کا انعقاد کیا۔ اس مکالمے کا مقصد پاکستانی اور بین الاقوامی صحافیوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینا، صحافیوں کے تحفظ کے لئے پاکستان کے قانونی فریم ورک کو بہتر بنانے کے لئے مشترکہ بہترین طریقوں اور مکالمے کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔

جی این ایم آئی کی صدر ناجیہ اشعر نے پاکستان کے صحافیوں کے حق میں قانون سازی پر روشنی ڈالی اور اسے میڈیا کی آزادی میں ایک انقلابی تبدیلی قرار دیا۔ انہوں نے حکومت، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور میڈیا کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیا تاکہ سزا سے استثنیٰ کا خاتمہ کیا جا سکے اور میڈیا پریکٹیشنرز کے لیے محفوظ ماحول کو فروغ دیا جا سکے۔

سینئر براڈکاسٹ جرنلسٹ اور پلس کے صدر فیصل عزیز خان نے پائیدار ترقی اور انسانی حقوق میں صحافیوں کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے صحافیوں کو درپیش خطرات کا ذکر کیا، انکا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں 320 سے زائد صحافی جیلوں میں قید ہیں اور 90 فیصد صحافیوں کے قتل کے واقعات حل نہیں ہوئے۔ انہوں نے میڈیا کی ایڈووکیسی کے ذریعے کمیونٹی کو بااختیار بنانے کے لئے پلس کے عزم کو اجاگر کیا اور عالمی سطح پر صحافیوں کے لئے حفاظتی پروٹوکول میں بہتری کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سزا سے استثنیٰ کا خاتمہ ایک مشترکہ عالمی ذمہ داری ہے۔

ورجینیا سینٹر فار انویسٹی گیٹو جرنلزم سے وابستہ پلس کے ڈائریکٹر اور سینئر انویسٹی گیٹو جرنلسٹ لوئس ہینسن نے عالمی صحافیوں کے تحفظ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ہراسانی اور دھمکیوں کے ذاتی تجربات بیان کیے۔ انہوں نے آزادی صحافت کی ایڈووکیسی کے لئے ایک متحدہ حکمت عملی پر زور دیا اور دنیا بھر میں سچائی اور احتساب کے لئے صحافیوں کی مشترکہ جدوجہد پر روشنی ڈالی۔

سینئر صحافی عافیہ سلام نے پاکستان میں صحافیوں کو درپیش سنگین خطرات کا احاطہ کیا، جہاں تحفظ کے قوانین کے کمزور نفاذ کی وجہ سے اکثر مجرموں کو سزا نہیں ملتی ہے اور انہوں نے خاص طور پر آفت زدہ اور پسماندہ علاقوں میں رہنے والوں کے لئے تربیت اور وسائل میں اضافے پر زور دیا۔

پاکستان میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) کی جینڈر کوآرڈینیٹر لبنیٰ جرار نقوی نے صحافیوں کے تحفظ کے قوانین اور ان کے حقوق کے بارے میں عوامی آگاہی بڑھانے کی اشد ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے صحافیوں کے اہل خانہ سے مطالبہ کیا کہ وہ تشدد کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی کارروائی میں ان کی بھرپور حمایت کریں۔

پی ایف یو جے کی نائب صدر شہر بانو اعوان نے صحافیوں کی ہلاکتوں کے اعداد و شمار کا جامع جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ 1992ء سے اب تک پاکستان میں 50 سے زائد صحافی قتل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے قانون سازوں سے اپیل کی کہ وہ حفاظتی قوانین نافذ کرتے ہوئے صحافیوں کی تنظیموں سے مشاورت کو یقینی بنائیں۔

تقریب کا اختتام اختتامی کلمات کے ساتھ ہوا، جس میں میڈیا کی حفاظت اور تحفظ کے لئے اجتماعی اقدامات اور عوامی آگاہی میں اضافے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔



اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں