3

پارلیمنٹ اسلام کے منافی قانون سازی نہیں کر سکتی، مولانا فضل الرحمان

ڈی جی خان: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ اسلام کے منافی قانون سازی نہیں کر سکتی۔ آئین کہتا ہے تمام قوانین قرآن و سنت کے تابع ہوں گے۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں طویل عرصے تک آئین نہیں تھا۔ 1973 میں پاکستان کی قیادت نے بیٹھ کر تمام تر اختلاف رائے کے باوجود اس قوم کو آئین دیا۔ تاہم آئین میں ترامیم آتی رہی ہیں کچھ متنازع بھی آئیں۔ لیکن پارلیمنٹ کی خودمختاری سے کبھی انکار نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے آئین کی بنیاد اسلام پر ہے۔ اور آئین کہتا ہے تمام قوانین آئین و سنت کے تابع ہوں گے۔ قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون نہیں بنایا جائے گا۔ اور یہ ملک سیکولر نہیں ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج تک اسلام نظریاتی کونسل کی شفارشات مرتب ہو کر پارلیمنٹ میں آتی رہیں۔ لیکن پارلیمان میں پیش ہونے کے بعد پتہ نہیں کس کمرے میں بند ہوتی رہیں۔ پارلیمنٹ میں ان پر بحث کرنے کے لیے کوئی پابند نہیں لیکن 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت پارلیمان اسلام نظریاتی کونسل کی سفارشات پر بحث ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان میں جب کوئی نیا مسئلہ پیش آتا۔ اور کوئی رکن اگر یہ بات اٹھائے کہ اسے قانون سازی سے پہلے اسلام نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے۔ تاکہ اس قانون کو پرکھا جائے آیا کہ یہ قران و سنت کے مطابق ہے یا نہیں۔ تو ایوان کی 40 فیصد اراکین کی حمایت کرنا ضروری تھا۔ لیکن اب آئینی ترمیم کے تحت 25 فیصد اراکین کی طرف سے بات اٹھانے کے بعد اسے اسلام نظریاتی کونسل بھیجا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب نے نواز شریف کینسر اسپتال کا سنگ بنیاد رکھ دیا

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ جمہوریت بھی قرآن و سنت کی پابند ہے۔ ہمارے یہاں انتخابات ہو جاتے ہیں لیکن نتائج کوئی اور مرتب کرتا ہے۔ ماضی میں کئی ایسی اسمبلیاں آئیں اور ایسی قانون سازیاں کی گئیں جس نے نظام مملکت پر عوام اور اداروں کی گرفت مضبوط کرنے کے بجائے اسٹیبلشمنت کو مضبوط کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی یہی منصوبہ تھا کہ مزید پیشرفت کی جائے۔ اور جمہوری نظام کو اسٹیبلشمنٹ کے پنجے کے نیچے دیا جائے۔ جس سے اس کی گرفت کو مضبوط ہو لیکن ایک مہینے کی مشقت کے بعد ہم نے ان کی گرفت کو مضبوط نہیں ہونے دیا۔ اور ان کو اپنے دائرہ کار تک محدود کر دیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری اسمبلیوں کو ایسے لوگوں سے بھر دیا جاتا ہے۔ جن کے اندر دو صفات ہوتی ہیں ایک جن کو قران و سنت سے دلچسپی نہ ہو اور دوسرا ان کو اسٹیبلشمنٹ کا اشارہ ملتا رہے۔ ہم کسی کے دشمن نہیں ہیں۔ تاہم پاکستان اس صورت میں مستحکم ہو گا جب ہر ادارہ اپنے دائرہ کار کے اندر رہ کے کام کرتا رہے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں