4

’’پاکستان کسی صورت امریکا کی ترجیحات میں شامل نہیں‘‘


لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ ترجمان دفتر خارجہ کی عدم مداخلت والی بات  50فیصد بالکل ٹھیک ہے، ظاہر ہے ہم تو کر نہیں سکتے اور نہ ہم نے کبھی امریکا میں مداخلت کی ہے، باقی 50 فیصد غلط ہے کہ تعلقات عدم مداخلت پر قائم ہیں،

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دوسرا ٹرمپ کے حوالے سے دونوں طرف تشویش ہے، پی ٹی آئی والوں کو امید ہے کہ شاید ٹرمپ کچھ کر جائیں گے، دوسری طرف (ن) لیگ والے پریشان ہیں کہ ٹرمپ کچھ کر نہ دیں،

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہاکہ امریکا کے جو سیاستدان ہیں وہاں الیکشن ہوتے ہیں وہاں جو وعدے کیے جاتے ہیں ان کی اور ہماری سوچ میں زمین اور آسمان سے زیادہ کا فرق ہے، ان کی ترجیحات بہت مختلف ہیں، یہ زمینی حقیقت ہے کہ پاکستان میں امریکا ہی نہیں بلکہ غیر ملکی مداخلت موجود ہے، اس کی آپ ایک نہیں درجنوں مثالیں دے سکتے ہیں،

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ میری اور آپ کی کوئی بھی خواہش ہو سکتی ہے کہ چلے گا یا نہیں چلے گا، یہاں امریکا کے کہنے پر بڑے بڑے فیصلے ہوئے بھی ہیں اور نہیں بھی ہوئے، کلنٹن نے نوازشریف کو پانچ ارب ڈالر کی پیشکش کی تھی نہیں لیے اور ہم نے ایٹمی دھماکے کیے، بہت اچھی بات ہے کہ اگر ٹرمپ عمران خان کے لیے کسی کام آجائیں،

تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ پاکستان کسی صورت بھی امریکا یا ٹرمپ کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، رہا سوال عمران خان کا تو اس پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما جس قسم کے بیانات دے رہے ہیں یہ ان کی خوش فہمی ہے، میرے خیال میں ٹرمپ کے آنے سے پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہوگا،

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ ٹرمپ کی کامیابی سے پی ٹی آئی کی تمام لیڈر شپ بہت خوش نظر آ رہی ہے، وہ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کی رہائی کا مسئلہ حل ہوتا دکھائی دے رہا ہے، ہم اپنے طور پر سمجھ لیتے ہیں کہ ہمارے ساتھ یہ ہو جائے گا وہ ہو جائے گا ان کے ملک کے اپنے قوانین اور ترجیحات ہیں۔



اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں