4

کسان اتحاد کا ملک میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ

ملتان: صدر پاکستان کسان اتحاد خالد محمود کھوکھر نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے قرضوں سے حکمران عیاشیاں کر رہے ہیں۔ فیصلہ کر لیں کہ ملک کا سوچنا ہے یا آئی ایم ایف کی ماننی ہے۔

صدر پاکستان کسان اتحاد خالد محمود کھوکھر نے ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ زراعت تباہ ہوئی تو ملکی معیشت ڈوب جائے گی۔ جبکہ زراعت کو تباہ کرنا آئی ایم ایف کا ایجنڈہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکمران ہوش کے ناخن لیں اور زرعی شعبے پر توجہ دیں۔ حکومت گندم کا ریٹ مقرر کرے اور گندم کی کاشت کے حوالے سے اجلاس بلائے جائیں۔

خالد محمود کھوکھر نے مطالبہ کیا کہ یوریا کھاد کی قیمتوں میں کمی لائی جائے۔ اور اگر حکومت نے گندم کی فصل پر توجہ نہ دی۔ تو ماضی کی طرح دوبارہ سے آٹے کا بحران جنم لے سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم زرعی ملک ہونے کے باوجود 10 سے12ارب ڈالر کی اجناس باہر سے منگواتے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے بھی فصلوں کی پیداوار میں کمی آئی ہے۔ جبکہ کپاس کی پیداوار میں 54 فیصد کمی سے کسان کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور کو احتجاجی مظاہروں سے الگ کریں انہوں نے جو کرنا تھا کر لیا، شیر افضل مروت

صدر پاکستان کسان اتحاد نے کہا کہ حکومت ٹریکٹرز پر 9 ارب کی سبسڈی دیکر 22 ارب روپے کے ٹیکسز لگا رہی ہے۔ جس سے ٹریکٹر انڈسٹری بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس سال صرف 3 ہزار ٹریکٹرز فروخت ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے قرضوں سے حکمران عیاشیاں کررہے ہیں۔ اور آئی ایم ایف کی فرمائش پر مزید ٹیکسز لگائے گئے تو زراعت کا شعبہ مکمل تباہ ہو جائے گا۔ ملک میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں