4

کل کی ترامیم جمہوریت کے کتبے میں آخری کیل ہے، حامد خان

سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سینیٹر حامد خان نے کہا ہے کہ کل کی ترامیم جمہوریت کے کتبے میں آخری کیل ہے۔

سابق صدر سپریم کورٹ بار سینیٹر حامد خان نے لاہورہائی کورٹ میں پریس کانفرنس میں کہا کہ رات کے اندھیرے میں شب خون مارے جا رہے ہیں۔ صرف وکلا نہیں پاکستان کے عوام بہت مشکل میں بیٹھے ہیں۔کل کی ترامیم جمہوریت کے کتبے میں آخری کیل ہے۔

حامد خان کا مزید کہنا تھا کہ کل ہونے والی ترمیم میں انہوں نے 5 سالہ توسیع کا دروازہ بھی کھولا۔ آمروں کے زمانے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 5 سال توسیع کی گئی۔ حکومت کے لیے آرمی چیف کی توسیع بہت ضروری تھی تاکہ حکومت کی بھی توسیع ہو سکے۔انہوں نے پارلیمنٹ کو غلام بنا دیا اب عدلیہ کو بھی غلام بنانا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ عدلیہ کا سارا اختیار اپنے پسندیدہ ججز کو دینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی صورت 26 ویں آئینی ترمیم کو قبول نہیں کریں گے۔ سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں دائر ہوچکی ہیں۔ ہم ہر طرح سے کوشش کریں گے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو ختم کریں۔ چیف جسٹس پاکستان سے اپیل ہے کہ خدارا 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست جلد سے جلد سماعت کے لیے مقرر کریں۔ آج جوڈیشل کمیشن کی میٹنگ بلا لی ہے، ہمیں نیتیں ٹھیک نظر نہیں آ رہیں۔ پہلے بلوچستان اور کے پی میں غیر قانونی طور پر لوگوں کو غائب کیا جاتا تھا اب پورے ملک میں قانونی طور پر غائب کیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب صدر لاہور ہائیکورٹ بار اسد منظور بٹ کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ حکومت کی اپروچ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ آئینی ترمیم کے ذریعے شب خون مارنے کی کوشش کی گئی۔ حکومت سادہ اکثریت کے ذریعے ایسے قوانین لا رہی ہے جنہیں وہ آئین میں شامل نہ کرسکے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میرے 11 ارکان خریدے گئے۔



اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں