[ad_1]
اسرائیل کا جنگی جنون خود اس کے شہریوں کو بیزار کرنے لگا اور ان کے اسرائیل چھوڑ کر محفوظ مقامات پر نقل مکانی کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ جارحیت ایک سال سے جاری ہے جب کہ اب صہیونی ریاست نے لبنان میں بھی جنگی محاذ کھول دیا ہے اور ایران تک پر حملے شروع کر دیے ہیں۔
غاصب اسرائیل کے ان اقدامات کی جہاں عالمی سطح پر شدید مذمت کی جا رہی ہے، وہیں اسرائیلی شہری بھی نیتن یاہو حکومت نے جنگی جنون سے بیزار اور خوفزدہ ہیں اور ان کے اسرائیل چھوڑنے کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ 94 لاکھ مختصر آبادی والے خطے اسرائیل کے شہری آئے دن ملک کو چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
سینٹرل بیورو آف اسٹیٹسٹکس (سی بی ایس) کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال ملک کو خیر باد کہنے والوں کی تعداد میں خاصا اضافہ ہوا ہے جو 2022 کے اعداد و شمار کے مقابلے میں 44 فیصد زیادہ ہے۔
سی بی ایس کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں تقریبا 24900 اسرائیلیوں نے ملک چھوڑ دیا جب کہ اس سے ایک سال قبل 2022 میں یہ تعداد 17520 تھی۔
اسرائیل سے صرف نقل مکانی میں ہی اضافہ نہیں ہوا بلکہ اس دوران بیرون ملک سے اسرائیل واپس آنے والے یہودیوں کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2022 میں 12214 اسرائیلی اپنے ملک واپس آئے تھے جب کہ 2023 میں یہ تعداد گھٹ کر 11300 تک آ گئی۔
ماہرین کے مطابق یہودیوں کے یوں اسرائیل چھوڑنے کا رجحان سیاسی پولرائزیشن، معاشی عدم استحکام اور غزہ میں شدید جنگ کے باوجود یرغمالیوں کی رہائی میں نیتن یاہو حکومت کی ناکامی کی وجہ سے بڑھا ہے۔ اگر موجودہ سیاسی اور سلامتی بحران اسی طریقہ سے جاری رہا تو حالات اور بھی خراب ہو سکتے ہیں۔
[ad_2]