[ad_1]
آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ ناشتہ دن کی سب سے اہم غذا ہے تاہم کچھ افراد اس سے دوری کو جسمانی وزن میں کمی لانے کا بہترین ذریعہ تصور کرتے ہیں۔
مگر ناشتہ نہ کرنا کینسر کی مخصوص اقسام سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ یہ دعویٰ چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ناشتہ نہ کرنے والے افراد میں معدے اور آنتوں سے متعلق کینسر کی اقسام کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے 63 ہزار افراد کی غذائی عادات کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
تحقیق میں شامل 86 فیصد افراد ناشتہ کرنے کے عادی تھے جبکہ 8 فیصد اس سے دور رہنا پسند کرتے تھے، جبکہ باقی کبھی کرتے تھے، کبھی نہیں کرتے تھے۔
ان افراد کی صحت کا جائزہ 6 سال تک لیا گیا جس کے دوران ان میں سے 369 افراد میں کینسر کی تشخیص ہوئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ناشتے سے دوری کو عادت بنانے والے افراد میں غذائی نالی، آنتوں، جگر، پِتے اور معدے کے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ناشتہ نہ کرنے والے افراد کا گلوکوز میٹابولزم بدل جاتا ہے جبکہ دائمی ورم، موٹاپے اور دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ماہرین کے مطابق دائمی ورم سے جسمانی تکسیدی تناؤ اور جینز میں تبدیلیوں کا عمل تیز ہوتا ہے جس سے کینسر کی مختلف اقسام سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غذا سے نہ صرف جسمانی توانائی بڑھتی ہے بلکہ وہ میٹابولزم اور متعدد امراض کے خطرے پر بھی اثرات مرتب کرتی ہے۔
اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ ناشتہ نہ کرنے والے افراد موٹاپے کا امکان ناشتہ کرنے والوں کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ناشتہ نہ کرنے سے دن بھر بھوک کا زیادہ احساس ہوتا ہے اور عموماً لوگ فاسٹ یا جنک فوڈ کو ترجیح دینے لگتے ہیں جس سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔
موٹاپے کو کینسر کی متعدد اقسام کا خطرہ بڑھانے والا اہم عنصر تصور کیا جاتا ہے۔
[ad_2]