[ad_1]
یوکرین کے امریکی میزائلوں سے روس پر حملے کے بعد ماسکو کا نیا نیوکلیئر ڈاکٹرائن منظور کرلیا گیا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک نیا جوہری نظریہ منظور کر لیا جس کے تحت کسی بھی غیر جوہری ملک کا روس پر حملہ اگر کسی جوہری طاقت کی حمایت سے ہو تو وہ روس پر مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا۔
یہ نظریہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو امریکا کی جانب سے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے ذریعے روس کے اندر حملے کی اجازت دی ہے۔
ماسکو سے خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نظریہ کے تحت روس پر کسی بڑے فضائی حملے کی صورت میں جوہری ردعمل دیا جا سکتا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے واضح کیا کہ اس دستاویز کی اشاعت کا وقت پہلے سے طے شدہ تھا اور صدر پیوٹن نے رواں سال کے آغاز میں اس نظریے کو موجودہ صورتحال کے مطابق اپڈیٹ کرنے کی ہدایت دی تھی۔
اس نظریہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی فوجی اتحاد یا بلاک کے رکن کی جانب سے روس پر جارحیت پورے اتحاد کی جارحیت تصور کی جائے گی۔
[ad_2]