23

ڈی چوک پر رینجرز نے پی ٹی آئی کے مظاہرین کو پیچھے دھکیل کر کنٹرول سنبھال لیا

[ad_1]

اسلام آباد کے ڈی چوک پر رینجرز نے تحریک انصاف کے مظاہرین پیچھے دھکیل کر دوبارہ کنٹرول سنبھال لیا۔ تحریک انصاف کے کارکنان اور رہنماؤں پر مشتمل قافلہ ڈی چوک کی جانب رواں دواں ہے جب کہ پی ٹی آئی کے متعدد کارکنان بھی ڈی چوک پہنچ چکے ہیں۔

ڈی چوک اور اطراف میں سکیورٹی سخت ہے اور ڈی چوک کی طرف بڑھنے والوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا جبکہ ریلی کی قیادت کرنے والوں کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔

اس سے قبل تحریک انصاف کے قافلہ جی 11 اور جی 9 سے گزرا جہاں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان میں تصادم ہوا جب کہ اس وقت بھی دونوں جانب سے ایک دوسرے پر آنسو گیس کی شیلنگ جاری ہے اور پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا جارہا ہے۔

اسلام آباد میں فوج تعینات

تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران انتشار سے نمٹنے کیلئے وفاقی دارالحکومت میں فوج طلب کرلی گئی۔

وزارت داخلہ نے اسلام آباد میں فوج کی طلبی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے مطابق آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو بلایا گیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ قانون توڑنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق آرمی کو کسی بھی علاقے میں امن امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے کرفیو لگانے کے اختیارات بھی تفویض کیے گئے ہیں۔

شاہراہ دستورپرپارلیمنٹ ہاؤس سمیت تمام اہم عمارتوں پرفوج تعینات ہے۔

ذرائع کے مطابق سکیورٹی اداروں کو انتشار پھیلانے والوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دیے گئے ہیں۔

شرپسندوں نے رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھا دی، 4 اہلکار شہید

اسلام آباد میں تحریک انصاف کے احتجاجی مظاہرے کے دوران سری نگر ہائی وے پر شرپسندوں نے رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھا دی جس سے 4 رینجرز اہلکار شہید جب کہ 5 رینجرز اور 2 پولیس کے جوان شدید زخمی ہوگئے۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق شرپسندوں کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں اب تک رینجرز کے 4 جوان شہید اور پولیس کے 2 جوان شہید ہو چکے ہیں۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق اب تک 100 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں جن میں متعدد شدید زخمی ہیں۔

گزشتہ رات کیا ہوا؟

گزشتہ رات بانی پی ٹی آئی عمران خان کے احتجاج کیلئے متبادل جگہ کی حامی بھرنے کے باوجود بشریٰ بی بی نے ماننے سے انکار کردیا تھا اور بشریٰ بی بی نے ہر صورت ڈی چوک جانے کا اصرار کیا ہے۔

متبادل جگہ پر عمران کی حامی کے باوجود بشریٰ بی بی کا انکار

بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ چند سازشی عناصر ڈی چوک کے بجائے دوسرے مقام پر ہمیں روکنا چاہتے ہیں، عمران خان نے مجھے ہر صورت ڈی چوک جانے کا کہا ہے، ڈی چوک سے کم کسی بھی مذاکراتی فیصلے پر کارکنان راضی نہیں ہیں۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے مذاکراتی معاملات پر مکمل خاموشی اختیار کیے رکھی ہے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر بھی کوئی فیصلہ نہیں کر سکے۔

گنڈاپور نے مذاکراتی عمل پر مکمل خاموشی اختیار کرلی

پی ٹی آئی کےذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت دھرنے کیلئے حتمی مقام کا تعین کرنے میں ناکام نظر آتی ہے، مرکزی قیادت میں کوئی بھی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔

پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق علی امین نے کہا کہ کارکنان کو اسلام آباد حتمی مقام تک لے جانے کیلئے رابطہ کاری میں مشکل ہو رہی ہے۔


install suchtv android app on google app store

[ad_2]

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں