[ad_1]
کاروباری اور صنعتی گروپس نے بجلی کے نیٹ میٹر لگوانے والے صارفین کو ونٹر پیکیج سے محروم کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کو ونٹر پیکیج کے اثرات کراچی کے شہریوں تک منتقل کرنے کا پابند کیا جائے۔
صارفین بجلی کے لیے سہ ماہی ونٹر پیکیج کے حوالے سے منعقدہ عوامی سماعت کے دوران کاروباری نمائندوں نے بلنگ کی بنیاد پر کم نرخوں کے اطلاق پر بھی سوالات اٹھادیے جس کا مطلب ہے کہ صارفین کو فائدہ پہنچائے بغیر تقریباً 20 دن پہلے ہی گزر چکے ہیں۔
تاہم پاور ڈویژن کے افسر نے انوکھا موقف اپنایا کہ ونٹر پیکیج کئی ہفتوں سے اخباروں میں آرہا تھا جس کے باعث صارفین کو اندزاہ تھا کہ کیا آنے والا ہے، جس کی وجہ سے انہوں باضابطہ منظوری اور نوٹیفیکیشن کے اجرا سے قبل ہی اس حساب سے اپنی کھپت کے طریقہ کار کو ترتیب دیا ہوگا۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں عوامی سماعت کی درخواست پیش کرنے والے پاور ڈویژن نے یہ بھی بتایا کہ حکومت پالیسی گائیڈ لائنز کے ذریعے خصوصی شقیں چاہتی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ کے الیکٹرک ماضی کے برعکس کم نرخوں کے ثمرات صارفین تک پہنچائے جائیں۔
پاور ڈویژن کے حکام نے یاد دلایا کہ حکومت نے گزشتہ سال بھی انڈسٹرل سپورٹ پیکیج متعارف کرایا تھا جس کا پورے ملک پر یکساں اطلاق ہونا تھا تاہم کے الیکٹرک صارفین اس سے محروم رہے تھے، اس مرتبہ ونٹر پیکیج کا یکساں اطلاق یقینی بنایا جائے گا۔
کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر( سی ای او) مونس علوی نے ونٹر پیکیج کے ثمرات صارفین تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی تھی اس شرط پر کرائی تھی کہ پیکیج کا اطلاق اصل (یونٹ) پر ہو، نہ کہ کسی اور مفروضے پر جس کے باعث ماضی کی طرح کے الیکٹرک کی سرمائے کی گردش متاثر ہوسکتی ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے پاور ڈویژن کے ساتھ تفصیلی مشاورت کی ہے اور امید ہے کہ کے الیکٹرک اور دیگر ڈسکوز کی جانب سے تجویز اصل رقم ہم آہنگ رہے گی۔
پاور ڈویژن نے بتایا کہ ونٹر پیکیج یکم دسمبر سے 28 فروری 2025 تک نافذ العمل رہےگا جس کے نتیجے میں بجلی کی کھپت میں 16 فیصد اضافے کی امیدہے۔
بجلی کی قیمتوں میں کمی رہائشی، کمرشل اور صنعتی صارفین کو 25 فیصد کی حد کے ساتھ اضافی استعمال پر معمولی قیمت پر دی جارہی ہے۔
پاور ڈویژن کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ 25 فیصد سے زیادہ کھپت یا سولر نیٹ میٹرنگ سے لاگت میں اضافہ ہوجائے گا اور اس طرح حکومت یا دیگر صارفین پر بوجھ بڑھ جائے گالہٰذا اسے محدود کیا گیا ہے۔
بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے اور مشکل معاشی حالات کے باعث صارفین کی مختلف کیٹیگریز میں طلب میں کمی واقع ہوئی ہے جو 2023 کے موسم سرما میں 6 فیصد کم ہوئی تھی اور مالی سال 2024 میں مزید 8 فیصد کم ہوئی تھی، اس کے علاوہ گرم مہینوں کے مقابلے میں موسم سرما کی طلب اوسطا 11,196 میگاواٹ کم تھی۔
مالی سال 2020 میں ایسے ہی پیکیج کے ذریعے بجلی کی کھپت میں 16 فیصد اضافہ ہواتھا جبکہ مالی سال 2021 اور 2022 میں انڈسٹرل سپورٹ پیکیج سے بجلی کی کھپت میں بالترتیب 15 اور 14 فیصد ہوا تھا تاہم مجموعی معاشی صورتحال کے پیش نظر مالی سال 2023 اور 2024 میں بجلی کی کھپت میں بالترتیب 8 اور 2 فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔
پیکیج کا اطلاق ملک بھر میں بشمول کے الیکٹرک 200 سے زائد یونٹ استعمال کرنے والے صنعتی، کمرشل، جنرل سروسز اور گھریلو صارفین پر ہوگا، یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ اس کے لیے اضافی لیکوئیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کی بھی ضرورت پڑسکتی ہے، جو پہلے ہی ضرورت سے زائد دستیاب ہے۔
اس پیکج کا اطلاق گزشتہ برسوں کی اضافی کھپت پر ہوگا اور جس میں صارفین کو مختلف درجہ بندیوں اور کھپت کے سلیب کی بنیاد پر 18 سے 50 فیصد تک رعایت دی جائے گی۔
پاور ڈویژن کے مطابق گھریلو صارفین کے لیے بیس ریٹ کم از کم 37 روپے 49 پیسے اور زیادہ سے زیادہ 52 روپے 07 پیسے فی یونٹ مقرر ہے تاہم دونوں اقسام کے لیے اضافی استعمال پر 26.07 روپے فی یونٹ قیمت وصول کی جائے گی۔
اس طرح گھریلو صارفین کو کم سے کم اضافی استعمال پر 37.49 روپے فی یونٹ کے مقابلے میں 11.42 روپے فی یونٹ یا 30 فیصد اور زیادہ سے زیادہ اضافی استعمال پر 52.07 روپے فی یونٹ کے مقابلے میں 26 روپے فی یونٹ یا 50 فیصد کی بچت ہوگی۔
کمرشل صارفین کا بیس ریٹ فی یونٹ 39.53 روپے سے 48.78 روپے فی یونٹ کے درمیان ہے۔ اضافی کھپت پر ان سے 26.07 روپے فی یونٹ کی فلیٹ شرح بھی وصول کی جائے گی۔
اس کیٹیگری کے لیے اضافی کھپت پر رعایت 13 روپے 46 پیسے سے 22 روپے 71 پیسے فی یونٹ یا 34 سے 47 فیصد کمی پر مشتمل ہوگی۔
[ad_2]