[ad_1]
وفاقی حکومت کی اہم اتحادی پاکستان پیپلزپارٹی نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ اپوزیشن جماعت کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دینے کے حوالے سے ہم سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی،حکومت جب ہم سے رابطہ کریں گے تو سارے معاملے کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ کریں گے۔
رپورٹس کے مطابق پیپلز پارٹی پنجاب کے جنرل سیکریٹری سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی پر پابندی لگانے یا اسے نظرانداز کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دینے کے حوالے سے ہم سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی،حکومت جب ہم سے رابطہ کریں گے تو سارے معاملے کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو کسی بھی منفی ہتھکنڈے کے بجائے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی نئی پیشکش کے ذریعے بات چیت میں شامل کرنا چاہیے۔
پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں اپنی صوبائی حکومت کی بھرپور حمایت اور تعاون سے متعدد بار اسلام آباد کی جانب مارچ کیا ہے، ان کے حالیہ احتجاج کے دوران 26 اور 27 نومبر کی درمیانی شب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کلین اپ آپریشن کے بعد ختم ہونے والے مظاہرے میں سیکیورٹی فورسز کے 5 اہلکار جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
وفاقی حکومت نے گزشتہ روز خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے کے آپشن پر غور کیا تھا، لیکن بلوچستان اسمبلی نے جمعرات کو ایک قرارداد منظور کی جس میں پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سلیم خان کھوسو نے ایوان میں پیش کی گئی اپنی تحریک میں الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی 9 مئی 2023 کے فسادات کی طرح بدامنی پھیلانا اور ریاستی اداروں کو نشانہ بنانا چاہتی ہے، جس پر پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر میر صادق عمرانی نے بھی دستخط کیے تھے اور اے این پی سمیت دیگر اتحادیوں نے اس کی حمایت کی تھی۔
اسی طرح کی ایک قرارداد مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی عظمیٰ کاردار کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی ہے۔
قرارداد میں پی ٹی آئی کو 9 مئی کو ملک گیر فسادات اور اسلام آباد میں دوبارہ تشدد کی کارروائیاں کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
قرارداد کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ریاستی مشینری اور دیگر وسائل کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے احتجاج کی اجازت نہ ہونے کے باوجود 2 مرتبہ وفاقی دارالحکومت کی جانب مارچ کیا جس سے ملک کو روزانہ کی بنیاد پر 190 ارب روپے کا مالی نقصان ہوا۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’فتنہ‘ پارٹی چینی صدر شی جن پنگ کا دورہ، شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس اور بیلاروس کے صدر کی آمد جیسے عالمی تقاریب کےموقع پر براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو روکنے کے لیے افراتفری پیدا کرتی ہے۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ ملک کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے فوری طور پر پی ٹی آئی پر پابندی عائد کی جائے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما مرتضیٰ نے کہا کہ اگرچہ اسلام آباد میں حالات مثالی نہیں تھے لیکن قوم کو انتشار سے نجات دلانا ضروری ہے۔
انہوں نے علی امین گنڈاپور کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کرم ایجنسی اور پاراچنار میں دو گروپوں میں تصادم کے دوران درجنوں اموات ہوئیں لیکن وزیراعلیٰ نے اپنے صوبے کے مسائل حل کرنے کے بجائے سابق خاتون اول کے ساتھ اسلام آباد پر دھاوا بول دیا۔
[ad_2]