21

چاکلیٹ کھانے کی عادت سے کونسی بیماری سے بچاسکتا ہے؟

[ad_1]

عام طور پر کہا جاتا ہے کہ زیادہ میٹھا کھانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے دائمی مرض متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

مگر ایک سوغات ایسی ہے جسے روزانہ کچھ مقدار میں کھانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔ جی ہاں واقعی ہر ہفتے 5 بار ڈارک چاکلیٹ کے کچھ ٹکڑے کھانے سے اس دائمی مرض سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے، مگر ملک چاکلیٹ سے گریز کرنا ضروری ہے۔ یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

برٹش میڈیکل جرنل میں شائع تحقیق چاکلیٹ کے استعمال اور ذیابیطس ٹائپ 2 کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی گئی۔

محققین کے مطابق چاکلیٹ کی مختلف اقسام جیسے ڈارک، ملک اور سفید چاکلیٹ میں cocoa، چینی اور دودھ کی مقدار مختلف ہوتی ہے، یہی فرق ممکنہ طور پر ذیابیطس ٹائپ 2 کے خطرے پر اثرانداز ہوتا ہے۔

تحقیق کے دوران 3 پرانی تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ ان تحقیقی رپورٹس میں شامل افراد سے سوالناموں کے ذریعے پوچھا گیا تھا کہ وہ کونسی قسم کی چاکلیٹ استعمال کرتے ہیں۔

ان افراد کی صحت کا جائزہ اوسطاً 25 سال تک لیا گیا۔ اس عرصے میں 18 ہزار سے زائد افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص ہوئی۔

محققین نے دریافت کیا کہ ہر ہفتے 28.3 گرام ڈارک چاکلیٹ کھانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ 10 سے 21 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

مگر ڈارک کی بجائے ملک چاکلیٹ کو ترجیح دینے سے طویل المعیاد بنیادوں پر جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق نتائج کی تصدیق کے لیے کلینیکل ٹرائلز کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ ذیابیطس ایسا دائمی اور سنگین مرض ہے جس کا سامنا ہر 10 میں سے ایک فرد کو ہوتا ہے اور دنیا بھر اس کے کیسز کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔

ذیابیطس ایسا دائمی مرض ہے جس کے شکار افراد کا لبلبلہ مناسب مقدار میں انسولین تیار نہیں کرپاتا۔

زیادہ تر افراد کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا سامنا ہوتا ہے جو اس مرض کی سب سے عام قسم ہے اور 90 سے 95 فیصد کیسز میں اس کی تشخیص ہوتی ہے۔

ذیابیطس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو بلڈ شوگر کی سطح میں مسلسل اضافہ ہوتا ہے جس سے جسم کے مختلف اعضا بالخصوص اعصاب اور خون کی شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔


install suchtv android app on google app store

[ad_2]

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں