[ad_1]
سرد ہواؤں، دھند اور بارش میں چٹ پٹی اور گرما گرم چیزیں کھانے کو بہت جی چاہتا ہے اور اگر اس غذا میں صحت کا خزانہ بھی پنہاں ہو تو کیا ہی کہنے۔
سرد موسم کی شدت کا مقابلہ کرنے کے لیے مچھلی سرفہرست ہے، چاہے وہ کسی بھی صورت میں پکی ہوئی کیوں نہ ہو۔ یہ آپ کے دسترخوان کی رونق بڑھانے کہ ساتھ ساتھ آپ کی صحت کی بھی ضامن ہے۔
اگر آپ کیل مہاسوں سے پریشان رہتے ہیں تو مچھلی کھانے کی عادت اس سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کسی بھی قسم کی چربی والی مچھلی کھانے سے کیل مہاسوں کے مسئلے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
اس تحقیق میں کیل مہاسوں کے شکار 60 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا اور دریافت ہوا کہ 98 فیصد افراد کے جسموں میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کی کمی ہے۔
ان افراد کو پھلوں، سبزیوں، گریوں اور مچھلی کے گوشت پر مشتمل غذا اور اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کے سپلیمنٹس کا استعمال کرایا گیا اور کیل مہاسوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔
محققین نے بتایا کہ اومیگا 3 فیٹی ایسڈز سے جسم میں ورم گھٹ جاتا ہے جبکہ جِلد میں تیل بننے کا عمل کا کنٹرول ہوتا ہے جس سے کیل مہاسوں میں کمی آتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پھلوں، سبزیوں، سالم اناج اور مچھلی پر مشتمل غذا سے جسم کو اینٹی آکسائیڈنٹس ملتے ہیں جس سے جِلد کے تمام افعال پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گریوں اور مچھلی کی ورم کش خصوصیات سے چنبل اور کیل مہاسوں سے نجات پانے میں مدد ملتی ہے جبکہ زیتون کا تیل جِلد کی نمی برقرار رکھتا ہے۔
خیال رہے کہ کیل مہاسوں کا مسئلہ دنیا بھر میں سب سے عام جِلدی مرض ہے جو 11 سے 30 سال کی عمر کے لگ بھگ 70 سے 80 فیصد افراد کو نشانہ بناتا ہے۔
کیل مہاسوں سے متاثر ہونے کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں، کئی بار تو ایسا جینز کی وجہ سے ہوتا ہے جبکہ چہرے کو صابن سے زیادہ دھونے، کم پانی پینے یا گندے ہاتھوں سے چہرے کو زیادہ چھونے سے بھی ایسا ہوتا ہے۔
[ad_2]