[ad_1]
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کو 75 دن تک ملتوی کردیا، یعنی ایپلی کیشن کی بندش کی مدت میں اضافہ کردیا۔
سابق امریکی جوبائیڈن کی حکومت نے ٹک ٹاک پر قومی سلامتی کے لیے خطرے کا الزام لگاتے ہوئے اسے امریکی کمپنی یا فرد کو فروخت کرنے کا قانون بنایا تھا، دوسری صورت میں ایپ پر امریکا میں پابندی نافذ کی جانی تھی۔
قانون کے تحت ٹک ٹاک کو 19 جنوری 2025 تک امریکی سروسز کو کسی بھی امریکی کمپنی یا فرد کو فروخت کرنا تھا، دوسری صورت میں اس پر پابندی عائد کی جانی تھی۔
ٹک ٹاک نے اپنے امریکی شیئرز فروخت نہیں کیے تھے، جس وجہ سے ٹک ٹاک نے 19 جنوری 2025 کو کچھ دیر کے لیے اپنی سروسز امریکا میں بند کردی تھیں، تاہم بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد ایپ نے اپنی سروسز بحال کردی تھیں۔
بعد ازاں 20 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی جن 78 ایگزیکٹو آرڈرز کو جاری کیا، ان میں ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کو 75 دن تک ملتوی کرنے کا حکم نامہ بھی شامل تھا۔
امریکی نشریاتی ادارے ’این پی آر‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کردہ ایگزیکٹو حکم نامے کے مطابق ٹک ٹاک پر پابندی کے وقت میں 75 دن تک اضافہ کردیا گیا۔
اب کمپنی کے پاس مزید 75 دن ہے کہ وہ اپنی امریکی سروسز کسی بھی امریکی شخص یا کمپنی کو فروخت کرے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مذکورہ حکم نامے پر دستخط کرنے کے بعد اپنے دفتر سے جاری بیان میں کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ ٹک ٹاک امریکا میں کسی کمپنی کے ساتھ شراکت داری کے تحت کام کرے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بہت ساری امریکی کمپنیاں اور افراد ٹک ٹاک کے ساتھ امریکا میں مشترکہ کام کرنے کے خواہش مند ہیں اور انہیں امید ہے کہ معاملے کر مقررہ مدت تک حل کردیا جائے گا۔
[ad_2]