[ad_1]
ایک تازہ اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جس طرح ذیابیطس اور آرتھرائٹس جیسے امراض کی تشخیص آنکھوں کے ذریعے ہوسکتی ہے، اسی طرح آنکھوں کے ذریعے فالج کے خطرات سے بھی قبل از وقت نشاندہی ممکن ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق برطانوی ماہرین نے 45 ہزار افراد کی آںکھوں کے ٹیسٹ کا جائزہ لے کر ان افراد میں فالج کے خطرات کو جانچا۔
ماہرین نے تحقیق کے دوران آنکھ کے پچھلے حصے میں واقع ’ریٹنا‘ (retina) میں بلڈ وسلز (blood vessels) کی تبدیلیوں کو دیکھا اور پھر ان تبدیلیوں کو ’وسکیولٹیز‘ (vasculitis) کو جانچا۔
ماہرین نے ’ریٹنا‘ میں نوٹ کی 119 تبدیلیوں میں سے 29 تبدیلیوں کو فالج کی قبل از وقت نشاندہی قرار دیا اور پایا کہ ریٹنا کے بلڈ وسلز میں ہونے والی 29 تبدیلیوں سے فالج کے خطرات ظاہر ہوتے ہیں۔
ماہرین نے پایا کہ جن افراد کے ’ریٹنا‘ کے بلڈ وسلز میں خرابیاں ہوتی ہیں، ان میں فالج کے شکار ہونے کے امکانات بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ’ریٹنا‘ کا براہ راست تعلق دماغ سے ہوتا ہے اور بلڈ وسلز کے خراب ہونے کا مطلب ہوتا ہے کہ انسانی جسم کا دماغ سے رابطہ خراب ہو رہا ہے، جس سے فالج کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ ’ریٹنا‘ آنکھ کے پچھلے حصے میں ٹشو نما پتلی تہہ ہوتی ہے جو کہ دماغ کو بھیجے جانے والے سگنلز کو روشنی کو تبدیل کرکے بصارت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
’بلڈ وسلز‘ انسانی جسم میں خون کی ترسیل والے نلی نما نظام کو کہا جاتا ہے، اسی سے رگیں ار نسیں بھی منسلک ہوتی ہیں جب کہ ’وسکیولٹیز‘ متعدد بیماریوں کا مجموعہ ہے، جس سے بلڈ وسلز متاثر ہوتے ہیں اور ایسی صورت حال میں فالج سمیت دیگر سنگین امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
[ad_2]