14

شاہراہ قراقرم پر حادثات میں اضافہ

گزشتہ کچھ سالوں سے گلگت بلتستان سے راولپنڈی جانے والے شاہراہ یعنی شاہراہ قراقرم پر روڑ حادثات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جس میں سالانہ سیکنڑوں جانیں ضائع ہوتی ہے لیکن ان کو روک تھام کے لیے باضابط کوئی بھی کوشش نہیں کی گئی ہے، گزشتہ دنوں شتیال کے قریب بس اور کار کا تصادم اس کی مثال ہے جس میں کئی قیمتیں جانیں ضائع ہوئیں۔

احقر چونکہ غم روزگار اور غم عشق کی وجہ سے جڑواں شہروں میں رہائش پذیر ہے اور دو تین مہینوں میں آنا جانا رہتا ہے ، یوں کبھی بس، کبھی کوسٹر اور کبھی رینٹ کار میں سفر کرتے ہیں ، کچھ مشاہدات اور گذارشات ہیں جو درجہ ذیل ہیں ۔

رینٹ کار سروس

میری کوشش رہتی ہے کہ میں حتی الامکان کار میں سفر رہنے سے اجتناب کرو ، وجوہات بہت ساری ہیں ۔ کار ڈرائیورز انتہائی تیز رفتار سے گاڑی چلاتے ہیں یوں کبھی کبھار جہاز کے سفر کا گماں ہوتا ہے ، دوسری وجہ کار ڈرائیورز بغیر سٹے یعنی آرام کیے ہوئے دوبارہ سواریوں کو لیکر واپس آجاتے ہیں جس کی وجہ سے دوران سفر نیند کا غلبہ رہتا ہے اور ذاتی مشاہدہ کی بنیاد پر کہ رہا ہوں کئی دفعہ ڈرائیور حضرات کو راستے میں روک کر ان کو نیند پوری کرنے دی یے اور اس کے بعد دوبارہ رخت سفر باندھا ہے اور ایک آدھا دفعہ ڈرائیور کو خواب خرگوش سے جگانے میں بھی کامیاب رہے ہیں جس کہ وجہ سے اج یہ تحریر لکھنے ک موقع بھی مل رہا ہے ۔

کوسٹر سروس

عید کے دنوں میں یا سیزن میں جب بسوں کے ٹکٹس نہ ملے تو پھر بادل ناخواستہ کوسٹر سروس سے بھی فائدہ اٹھاتے ہیں کوسٹر سروس میں زیادہ سامان لادتے ہیں ، سواریاں بھی پورے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے حد سے زیادہ وزن ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے کوسٹر جھولے کھاتے ہوئی چلتی ہیں اور ڈرائیورز حضرات بھی زیادہ تر ناتجربہ کار ہوتے ہیں جس کہ وجہ سے بھی حادثات ہوتے ہیں ایک مثال یعنی گزشتہ ہفتے ہی جب کوسٹر راولپنڈی پنڈی کا سفر کیا تو سامان بہت زیادہ تھا اور راستے میں تین دفعہ چالان بھی ہوا چونکہ سامان کا کرایہ دس سے پندرہ ہزار میں تھا اور چالان پندرہ سے دو ہزار ، یعنی پھر بھی وہ فایدہ میں رہتے اسی لیے وہ ہر دفعہ ایسا کرتے ہیں

بس سروس

بس سروس باقی تمام سروسز سے نسبتا آرام دہ ہوتی ہیں لیکن کچھ بسیں اپنی ادھیڑ عمری کا شکستہ کرتی نظر آتی ہے کہ مجھ پر سواری نہ کیجیے پھر بھی ہم ان کی فریاد پر کان نہیں دھرتے ، اور ایسی بسیں زیادہ تر حادثے کا شکار رہتی ہے

کچھ تجاویز بھی ہیں جو درجہ ذیل ہیں 

گاڑیوں کی مینٹیننس

حکومتی سطح پر اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی بھی گاڑی سفر کرنے سے پہلے گاڑی کی مینٹیننس چیک کروائے اور سفر کرنے کی اجازت نامہ حاصل کرے

پروفشنل ڈرائیورز

کوسٹر سروس اور کار سروس میں ڈرائیور اکثر ناتجربہ کار ہوتے ہیں ، صرف لائیسنس ہی نہیں بلکہ کچھ سال کا تجربہ بھی اہلیت کے لیے رکھنا چاہیے اس ضمنذ میں بھی پالیسی بنانے کی ضرورت ہے

مسافر گاڑیوں میں ضرورت سے زیادہ سامان پر پابندی

بسوں بالخصوص کوسٹرز میں زائد سامان پر پابندی ہونی چاہیے زاہد سامان سے مراد اکثر دکاندار حضرات پیسے بچانے کے لیے مسافر گاڑیوں میں ہی سامان لادتے ہیں


install suchtv android app on google app store

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں