[ad_1]
شوگر یا ذیابیطس مرتے دم تک ساتھ رہنے والا مرض ہے جو ہر سال لاکھوں افراد کی جان لے لیتا ہے اور اس کا شکار کسی بھی عمر کا انسان ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرے سے لے کر الزائمر جیسی مہلک بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔
ذیابیطس میں مریض کے جسم میں بلڈ شوگر (گلوکوز) کی سطح زیادہ ہوتی ہے، اس کی دو وجوہات ہوتی ہیں پہلی یہ کہ جسم میں زیادہ انسولین پیدا نہیں ہوتی ہے دوسری وجہ یہ کہ جسم کے خلیے انسولین کو مناسب طریقے سے تیار نہیں کرپاتے۔
یہ ایک میٹابولک عارضہ ہے جسم میں شوگر لیول بڑھنے کے باعث خون کی شریانیں خراب ہو جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بہت سے اعضاء کو بھی متاثر کرتا ہے، اسے کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ شوگر کے مریضوں کو کھانے پینے کے معاملے میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ خاص طور پر پھلوں میں کیلا آم اور انگور جیسے پھلوں سے اجتناب برتنا چاہیے۔
اس حوالے سے ماہرین صحت بتاتے ہیں کہ دراصل کیلے، آم اور انگور جیسے پھلوں میں شوگر اور کاربوہائیڈریٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ ان پھلوں کو کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح تیزی سے بڑھ سکتی ہے۔
اس کے ساتھ ذیابیطس کے مریضوں کو بھی پھلوں کا صحیح وقت پر استعمال کرنا چاہیے۔ صبح 10سے 11 بجے تک کا وقت پھل کھانے کے لیے اچھا سمجھا جاتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ رات کو پھل کھانے سے جسم میں پانی کی کمی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق کیلے میں کاربوہائیڈریٹ ہوتے ہیں، جو خون میں شکر کی سطح کو بڑھاتے ہیں۔ اگر آپ کو ذیابیطس ہے، تو یہ ضروری ہے کہ آپ اپنی خوراک میں کاربوہائیڈریٹ کی مقدار سے آگاہ رہیں۔
ایک درمیانے سائز کے کیلے میں 29 گرام کاربوہائیڈریٹ اور 112 کیلوریز ہوتی ہیں۔ کاربوہائیڈریٹ چینی، نشاستہ اور فائبر کی شکل میں ہوتے ہیں۔ ایک درمیانی سائز کے کیلے میں تقریباً 15 گرام چینی ہوتی ہے جو شوگر کے مریض کے لیے بہت نقصان دہ ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ کاربوہائیڈریٹ آپ کے خون میں شکر کی سطح کو دیگر غذائی اجزاء کے مقابلے میں زیادہ بڑھاتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ وہ آپ کے خون میں شکر کی سطح کو بہت زیادہ متاثر کر سکتے ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق ذیابیطس کے مریض محدود مقدار میں آم کھا سکتے ہیں لیکن انہیں ہوشیار رہنا ہوگا، کیونکہ آم خون میں شوگر کی سطح کو بڑھا سکتا ہے۔ درحقیقت آم میں شوگر کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو خون میں شوگر کی سطح کو بڑھا سکتی ہے۔ تاہم آم میں فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس بھی ہوتے ہیں جو خون میں شکر کی سطح کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ آم کا گلیسیمک انڈیکس (جی آئی) 51 ہے جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے کم اور محفوظ سمجھا جاتا ہے لیکن خیال رہے کہ آم کھانے سے پہلے اپنے بلڈ شوگر لیول کو چیک کریں اور اپنے معالج سے مشورہ بھی لازمی لیں۔
[ad_2]