[ad_1]
انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) سیزن 2025 کے لیے کھلاڑیوں کی بولی کی دو روزہ تقریب گزشتہ دنوں سعودی عرب کے شہر جدہ میں شروع ہوئی جس میں فرنچائزز نے اپنی ٹیم میں شامل کرنے کے لیے بہترین کھلاڑیوں کو کروڑوں روپے میں خریدا۔
نیلامی میں کروڑوں روپوں کی بولیاں لگا ئی گئیں اور لکھنؤ سپر جائنٹس نے بھارتی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹر رشبھ پنت کو 27 کروڑ میں خریدا جس کے باعث وہ آئی پی ایل کی تاریخ کے سب سے مہنگے کھلاڑی بن گئے ہیں۔
تاہم دنیا بھر خصوصاً بنگلادیشی فینز کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ اس بار آئی پی ایل کی کسی ٹیم نے بھی کسی بنگلادیشی کھلاڑی کو خریدنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، اس طرح آئی پی ایل سیزن 2025 میں پاکستانی کرکٹرز کی طرح بنگلا دیش سے بھی کوئی کرکٹر ایونٹ کا حصہ نہیں ہوگا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بنگلا دیش کے 12 کھلاڑیوں کو نیلامی کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا تھا جن میں سے صرف 2 کھلاڑیوں کے نام نیلامی میں آئے لیکن کسی بھی فرنچائز نے ان 2 کھلاڑیوں ( مستفیض الرحمان اور رشاد حسین)پر بولی نہیں لگائی۔
یاد رہے کہ آئی پی ایل کے آخری سیزن میں بنگلادیش سے صرف مستفیض الرحمان کو چنا گیا تھا تاہم اس بار انہیں بھی نظر انداز کردیا گیا۔ مستفیض الرحمان آئی پی ایل کے 7 سیزن کھیل چکے ہیں جن میں انہوں نے 5 مختلف ٹیموں کی نمائندگی کی ہے۔
ان کے علاوہ گزشتہ سیزن کی طرح اس بار بھی تجربہ کار بنگلادیشی آل راؤنڈر شکیب الحسن کو آئی پی ایل کی کسی ٹیم نے نہیں خریدا۔
اگست میں بنگلا دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا جس کے بعد وہ فرار ہوکر بھارت چلی گئیں۔ حسینہ واجد کی بھارت میں موجودگی کو بنگلادیش میں اچھی نظر سے نہیں دیکھا جارہا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آئی پی ایل میں بنگلادیشی کھلاڑیوں کو منتخب نہ کرنا ممکنہ طور پر بھارت اور بنگلادیش کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے باعث ہوا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان مختلف معاملات پر تناؤ دیکھا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے بنگلادیشی کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر نظم العابدین فہیم نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی پی ایل میں کھلاڑیوں کو ان کی صلاحیت اور کارکردگی کی بنیاد پر منتخب کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے ذاتی طور پر دکھ ہوا ہے، ہمارے کھلاڑیوں کو اسکلز پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ آئی پی ایل کے 2008 میں آغاز سے پہلا سیزن ہی تھا جس میں پاکستانی کھلاڑی بھی شریک ہوئے تھے جس کے بعد سے اب تک پاکستانی کرکٹرز کو آئی پی ایل میں نہیں لیا گیا۔
[ad_2]