[ad_1]
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اجلاس میں علی محمد خان کی گفتگو کی مبینہ آڈیو لیک ہوگئی جس میں انہوں نے سنگجانی کے بجائے ڈی چوک جانے پر اعتراض اٹھایا۔
مبینہ آڈیو میں علی محمد خان کہتے ہیں کہ احتجاج کا اعلان علیمہ خانم کے بجائے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کو کرنا چاہیے تھا، بانی نے تو کہا تھا کہ ہماری پارٹی میں موروثیت کی کوئی جگہ نہیں پھر علیمہ خانم نے خود کیوں احتجاج کی کال دی؟
علی محمد خان کہتے ہیں کہ بانی سے بھی شکایت کی کہ اعلانات پارٹی کی طرف سے ہونے چاہئیں اور انہوں نے بھی کہا تھا کہ آئندہ کال پارٹی لیڈرشپ دے گی، بانی نے ڈی چوک آنے کا کہا ہی نہیں تھا، انہوں نے صرف اسلام آباد آنے کا کہا تھا، ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پہنچنے کے بعد جگہ بتائی جائے گی۔
مبینہ آڈیو میں علی محمد خان کہتے ہیں کہ ’جب بانی نے سنگجانی کا کہا تھا تو پھر کس کے کہنے پر ڈی چوک گئے؟ بانی نے بیرسٹر گوہر، فیصل چوہدری اور دیگرکے سامنے ہدایت دی تھی۔ بانی نے سندھ اور پنجاب میں الگ الگ احتجاج کی بھی مخالفت کی تھی۔ بانی نے سنگجانی میں بیٹھنے اور مذاکرات کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔‘
مبینہ آڈیو میں پی ٹی آئی رہنما کہتے ہیں کہ بشریٰ بی بی کی احتجاج میں شمولیت کا بھی بانی کو علم نہیں تھا، بیرسٹر گوہر نے بانی کو بتایا تھا کہ ان کی اہلیہ احتجاج میں موجود ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی اور سیکرٹری جنرل کو سنگجانی بیٹھنے کا اعلان کرنا چاہیے تھا۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور بھی سنگجانی پر متفق ہوگئے تھے، جب بانی پی ٹی آئی نے سنگجانی بیٹھنے کا کہا تو پھر سب آگے کیوں گئے؟ ہمیں لیڈر کے حکم پر عمل کرنا چاہیے تھا اور سنگجانی میں رکنا چاہیے تھا۔
مبینہ آڈیو میں پی ٹی آئی رہنما کہتے ہیں کہ ’بشریٰ بی بی سمیت کسی کے پاس حق نہیں کہ بانی کے فیصلے پر اپنا فیصلہ دیں۔ بیرسٹر سیف نے جب بانی کا پیغام پہنچا دیا تھا تو عمل کرنا چاہیے تھا۔‘
[ad_2]