[ad_1]
حکومت نے ملک میں فسادات و ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کے لیے عالمی معیار کی انسداد فسادات فورس تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا۔ وزیراعظم کی زیر صدارت اسلام آباد میں 24 نومبر کو ہونے والے دھرنے میں فسادات کی تحقیقات کے لیے تشکیل کردہ ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا جس وزرا اور اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ موقع واردات سے اسلحہ، کارتوس کے خول اور دیگر شواہد اکٹھے کیے جاچکے ہیں جب کہ تمام شواہد فرانزک کے لیے بھیجے جائیں گے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ موقع واردات پر موجود فسادیوں کی شناخت کا عمل بھی تیزی سے مکمل کیا جا رہا ہے اور شناخت کے بعد تمام فسادیوں کو عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں انتشار پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی پر پیش رفت کا ہفتہ وار جائزہ لیا جائے گا۔
انہوں نے ہدایت کی کہ دھرنوں میں قانون پامال کرنے والوں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بیلاروس کے صدر کے پاکستان کے سرکاری دورے کے وقت وفاقی دارالحکومت پر لشکر کشی کی گئی جو شدید شرمندگی کا باعث بنا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق عالمی معیار کی انسداد فسادات فورس کی تشکیل دی جائے گی، اسلام آباد سیف سٹی میں فارنزک لیب شامل کرکے اسے بین الاقوامی معیار پر لایا جائے گا، لیب کوبین الاقوامی معیار پرلانےکے لیے تمام ضروری وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج اور اس کے بعد ہونے والے واقعات کی تحقیقات کے لیے ٹاسک فورس تشکیل دی گئی تھی۔
[ad_2]