[ad_1]
معروف اداکارہ و ٹی وی میزبان ثروت گیلانی نے انکشاف کیا ہے کہ ڈپریشن پوسٹ پارٹم ڈپریشن کے باعث انہوں نے کم سے کم تین بار اپنی زندگی ختم کرنے کی کوشش کی جب کہ کافی عرصے تک وہ تنہائی کا شکار بھی رہیں۔
ثروت گیلانی نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے شو میں ذہنی صحت اور ڈپریشن سمیت بچوں کی پیدائش کے بعد ماؤں کو ہونے والے پوسٹ پارٹم ڈپریشن پر بھی کھل کر بات کی۔
اداکارہ نے بتایا کہ وہ بیٹی کی پیدائش سے قبل ہی ڈپریشن کا شکار تھیں اور انہوں نے تین سال تک ماہرین کی خدمات لیں اور چار ماہرین کے بعد ایک ماہر نے ان میں ڈپریشن کی تشخیص کی۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں ماہرین کے پاس جانے کا فائدہ ہوا اور وہ ڈپریشن کے شکار تمام افراد کو ماہرین کے پاس جانے کا مشورہ دیں گی۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جو لوگ تھراپسٹ کی فیس ادا نہیں کر سکتے، وہ آن لائن مفت ذہنی صحت پر مشورے دینے والے پلیٹ فارمز تلاش کریں، کتابیں پڑھیں اور ذہنی صحت سے متعلق مختلف وسائل سے جاننے کی کوشش کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر کسی کو سب سے پہلے اپنی ذات کا خیال رکھنا چاہیے، ہر کسی کو سمجھنا چاہیے کہ انہیں کون سی چیزوں اور باتوں سے مسائل ہوتے ہیں اور وہ کیسی باتوں پر خوش ہوتے ہیں۔
اداکارہ کے مطابق ہر کسی کو اپنے آپ کو خوش رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے، اگر کوئی بھی فرد خوش نہیں ہوگا تو وہ درست انداز میں زندگی کو آگے نہیں بڑھا پائے گا، وہ دوسروں کے لیے بھی مسائل پیدا کرے گا۔
اداکارہ ذہنی صحت پر بات کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ وہ شدید ڈپریشن کا شکار رہیں، انہوں نے تین سال تک تھراپی سیشن لیے جب کہ تین بار خودکشی کرنے کا بھی سوچا۔
اداکارہ کے مطابق بیٹی کی پیدائش کے بعد پوسٹ مارٹم ڈپریشن کے دوران وہ کافی عرصے تک نوزائیدہ بیٹی کو بھی نظر انداز کرنے لگیں، وہ ان کی طرف دیکھنا بھی پسند نہیں کرتی تھیں۔
ثروت گیلانی نے انکشاف کیا کہ انہوں نے تین بار خودکشی کرنے کی کوشش کی، وہ کمرے میں لگے پنکھے کو دیکھ کر سوچتی تھیں کہ پنکھا ان کا وزن برداشت نہیں کر پائے گا اور گر جائے گا۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ اسی طرح وہ ڈرائیونگ کے دوران یہ سوچتی رہتی تھیں کہ وہ کتنی تیز اسپیڈ سےگاڑی درخت یا کھنبے سے جاکر ٹکرائیں تو وہ براہ راست مر جائیں گی؟
ثروت گیلانی کے مطابق وہ چاہتی تھیں کہ انہیں سکون کی موت ملے، انہیں ایکسیڈنٹ کے دوران تکلیف وغیرہ نہ ہو، بس براہ راست موت کی نیند سو جائیں۔
انہوں نے ڈپریشن کو سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اگرچہ شوہر ان کے پاس ہوتے تھے لیکن وہ خود کو تنہائی کا شکار سمجھتی تھیں، انہیں ہر چیز کھوکھلی لگتی تھی۔
اس سے قبل بھی ثروت گیلانی بتا چکی ہیں کہ بیٹی کی پیدائش کے بعد وہ پوسٹ پارٹم ڈپریشن کا شکار ہوئیں تو نوزائیدہ بیٹی کو مارنا چاہتی تھیں۔
خیال رہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد ڈپریشن کے لیے پوسٹ پارٹم ڈپریشن کی اصطلاح کا استعمال کیا جاتا ہے جو ایک عام عارضہ ہے۔
پوسٹ پارٹم ڈپریشن کے دوران ماں کے ذہن میں منفی خیالات آنا معمول ہوتا ہے، ایسے میں خود کو یا اپنے بچے کو نقصان پہنچانے کے خیالات تواتر سے آتے ہیں، اس مرض کا دوسرا سب سے بڑا اثر مریض پر غنودگی طاری ہونا اور منہ خشک ہوجانا ہے۔
[ad_2]