13

خصوصی کمیٹی

مجوزہ آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کے لیے پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی زیرصدارت خصوصی کمیٹی کا دوسرا ان کیمرا اجلاس ہوا جس میں جے یو آئی نے اپنا ڈرافٹ پیش کر دیا۔

اس کے علاوہ اجلاس میں فاروق ستار، امین الحق، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، شیری رحمان، اعجاز الحق، اعظم نذیر تارڑ اور عرفان صدیقی سمیت دیگر سیاسی شخصیات شریک ہوئیں۔

پارلیمانی خصوصی کمیٹی کے ارکان نے پی ٹی آئی کے 15 تاریخ کے احتجاج کے اعلان پر تشویش کا اظہار کیا جس پر عمر ایوب نے کہا کہ احتجاج کرنا ہمارا آئینی حق ہے، حکومت نے فسطائیت کی انتہا کر دی ہے، پی ٹی آئی کسی منفی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔

آئینی ترامیم کیخلاف بھرپور مزاحمت کرینگے ، اسلام آباد کی وکلاء تنظیموں کا اعلان

اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی رہنما کامران مرتضٰی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ہمارے ڈرافٹ میں آئینی عدالت اور بینچ کا فرق ہے، پیپلز پارٹی کے باقی ڈرافٹ پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، امید ہے جلد مشترکہ ڈرافٹ پر اتفاق کر لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا 24 نکاتی ڈرافٹ حکومتی 56 نکاتی مسودے کا جواب ہے، ہم نے کہا کہ سپریم کورٹ کا آئینی بینچ بنایا جائے ، 200 آئینی کیسز کیلئے آئینی عدالت بنانا مناسب نہیں۔

آئینی ترمیم کیلئے نمبر گیم کا کھیل ، ساری نظریں مولانا فضل الرحمن پر مرکوز

واضح رہے کہ گزشتہ روز خصوصی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا جس میں سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار رہا، حکومت نے اپنا مسودہ پیش کر دیا تھا۔

 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں