[ad_1]
سابق ’مس پاکستان‘ اریج چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ خوبصورتی کے مقابلوں کے دوران لڑکیوں کو اپنی مرضی کا لباس پہننے کا اختیار ہوتا ہے جب کہ مقابلہ حسن میں تمام مذاہب اور ثقافتوں کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔
اریج چوہدری سال 2020 اور2021 میں ’مس پاکستان‘ بنی تھیں، ’مس پاکستان‘ کی غیر منافع تنظیم کینیڈین نژاد پاکستانیوں کی ہے، مذکورہ مقابلوں کے لیے حکومت پاکستان معاونت فراہم نہیں کرتی اور نہ ہی ایسے مقابلوں کو حکومت سپورٹ کرتی ہے۔
حال ہی میں اریج چوہدری نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔
انہوں نے بتایا کہ خوبصورتی کے مقابلے کروانے والی تنظیموں کے بھی فوج اور پولیس سمیت دیگر اداروں کی طرح اپنے ضوابط ہوتے ہیں، ان کے بعض قوائد انتہائی سخت ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خوبصورتی کے مرکزی مقابلے ’مس‘ کے لیے 27 سال کی تک کی لڑکیوں کو حصہ لینے کی اجازت ہوتی ہے، تاہم ان کا غیر شادی شدہ ہونا اور ان کا قد 5 فٹ 5 انچ ہونا بھی لازمی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خوبصورتی کے مقابلوں میں 50 فیصد مارکس سماجی اور فلاحی کاموں پر ملتے ہیں، باقی 50 فیصد مارکس مختلف مراحل طے کرنے پر ملتے ہیں۔
اریج چوہدری کے مطابق مقابلہ حسن کے ایونٹ کے دوران خاموش اور چھپے ہوئے جج بھی لڑکیوں کا پیچھا کر رہے ہوتے ہیں، وہ ان کا رویہ، دوسروں سے بات کرنے کا طریقہ، فیشن اور باقی معمولات نوٹ کرکے انہیں مارکس دیتے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ خوبصورتی کے مقابلوں میں دوسرے ممالک کے قوائد اور ثقافت سمیت مذاہب کا بھی احترام کیا جاتا ہے، کوئی کسی پر زبردستی نہیں کرتا۔
اریج چوہدری کا کہنا تھا کہ مقابلوں کے دوران اگر کوئی لباس نہیں پہننا چاہتا تو اس پر زبردستی نہیں کی جاتی، اسے اپنی مرضی کا لباس پہننے کا اختیار ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان پر بھی ’مس پاکستان‘ کے مقابلوں کے دوران لباس کے معاملے پر سختی نہیں کی گئی اور انہیں اپنی مرضی کا لباس پہننے کا اختیار تھا۔
اریج چوہدری کا کہنا تھا کہ انہیں بچپن سے ہی اداکاری کرنے کا شوق تھا، مس پاکستان منتخب ہونے کے بعد انہیں خود ہی ڈراموں اور اشتہارات میں کام کی پیش کش ہوئی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے ڈرامے ’کبھی میں کبھی تم‘ میں انہیں رباب کا کردار دیا جاتا تو وہ بھی مذکورہ کردار کو اچھی طرح نبھاتیں۔
انہوں نے نعیمہ بٹ کی تعریفیں کیں اور کہا کہ انہوں نے ’رباب‘ کا کردار اچھی طرح ادا کیا جب کہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کا کردار بھی اچھا تھا، یہ تاثر غلط ہے کہ ان کے کردار کو اختتام پر غیر اہم کردیا گیا۔
[ad_2]