[ad_1]
عالمی منظر نامے میں باالخصوص جب سے وزیر اعظم عمران خان دورہ روس کر کے آئیں ہیں، تب ہی سے روس اور یوکرین کا موضوع ہمارے ملک کا اہم ترین بن گیا ہے۔
رائے بہت ہیں کہ وقت مناسب نہ تھا، وزیر اعظم کو دورہ روس نہیں کرنا چاہیے تھا۔ میری ادنی سے آراء میں یہ رائے بے بنیاد ہے۔ اس پر بہت سے باتیں کہیں جا سکتی ہیں مگر یہ فی الحال موضوع نہیں۔
روس نے یوکرین پر حملہ کیوں کیا؟ یا اس سوال کو یوں کرلیں کہ روس آخر اس انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کیوں ہوا؟اس سوال کے لیئے روس کے نقشے کو دیکھنا ہوگا یہاں دیگر ممالک نہیں ہم فی الحال فن لینڈ اور یوکرین کی بات کرتے ہیں
فن لینڈ نیٹو کا اتحادی نہیں ہے مگریہ بھی بات طے ہے کہ نیٹو کا معاون بھی ہے اور امریکہ اور یورپ کے ساتھ تعلقات بھی اچھے ہیں اور فن لینڈ اور روس کے بارڈر بھی ملتے ہیں۔ اب بات کرتے ہیں یوکرین کی تو یوکرین کا معاملہ بھی فن لینڈ جیسا ہی ہے۔ یوکرین کے بارڈر بھی روس سے ملتا ہے حتی کے یوکرین میں بسنے والے تیس فیصد یا اس سے زائد لوگ روسی زبان ہی بولتے ہیں۔
اتنا ہی نہیں یوکرین کے مشرقی علاقے خود یہ ارادہ رکھتے ہیں کہ وہ روس کے ساتھ مل جائیں اور ایسا نہ ہو اس کے لیئے یورپ نے روس کے ساتھ منسک نامی معاہد ہ کیا جس کے مطابق روس ان علاقوں کو اپنا تصور نہیں کرے گا، البتہ روس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس معاہدے کی پاسداری تب کریں گے۔ مشرقی علاقوں کی نمائندگی یوکرین کے ایوانوں میں ہوگی اور یہ معاہدہ 2015 میں طے پایا مگر اس معاہدے پر عمل ہوتا دیکھائی نہ دیا اور یہ بھی حالیہ کشیدگی کی وجہ ہوسکتی ہے۔
یوکرین پالیسی پر بات کرتے ہیں۔ یوکرین نے اپنی پالیسی میں تبدیلی لائی۔ یوکرین حکومت یہ چاہتی ہے کہ ٹھیک ہے روس کے ساتھ سلام دعا کی حد تک معاملہ رہے۔ مگر زیادہ رجحان ہمارا امریکہ و یورپ کے ساتھ رہے۔ نہ صرف معاشی طور پر بلکہ عسکری لحاظ سے بھی۔
یہی وجہ ہے کہ یوکرین باربار درخواست کرتا آرہا ہے کہ اسے نیٹو اتحاد میں شامل کرلیا جائے۔ روس کو یوکرین کے اس مطالبے پر شدید تحفظات رہے اور اسی بناء پر روس نے فن لینڈ، برطانیہ، فرانس سے روابط بھی کیئے اور کہا کہ یوکرین کے نیٹو اتحاد شامل نہیں کیا جائے گا۔
یہ یقین دہانی روس کو کروادی جائے مگر کوئی ایسی ٹھوس یقین دہانی امریکہ کی جانب سے روس کو نہیں کروائی گئی۔ وقت گزرتا گیا کشیدگی بھی بڑھتی گئی۔ روس کو یہ خطرہ لاحق ہونے لگا کہ فن لینڈ پہلے ہی امریکہ کے قریب ہے اور یوکرین بھی اگر نیٹو اتحاد میں شامل ہوگیا تو روس پر مغربی طاقتیں پھر حملہ آور ہوسکتی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ روس نے آغاز کیا اور یوکرین پر دھاوا بول دیا۔ یہاں یہ بات بھی ہونی چاہیئے سب ہی یوکرین کو مظلوم کہہ رہے ہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ یوکرین نے امریکہ کے بل بوتے پر اپنے قد سے بڑی باتیں کرلیں۔ روس کے ساتھ معاملہ جو سفارتکاری سے نمٹایا جاسکتا تھا۔ وہ ڈیڈ لاک سے خراب کردیا گیا۔
اس کا نقصان کس کوہوگا؟ یا ہورہا ہے؟امریکہ جو کل تک افواج بھیجنے کی باتیں کر رہا تھا۔ اب کس لیئے تاخیر کرر ہا ہے؟ معاشی پابندیاں روس پر لگا دی گئی مگر سبھی جانتے ہیں پابندیاں لگتی بھی ہیں اور ہٹتی بھی۔
جب یہ تحریر لکھی جارہی ہے اس سے کچھ وقت پہلے یوکرینی صدر کا بیان نظر سے گزرا۔ جس میں وہ کہہ رہے ہیں، دنیا نے ہمیں روس سے لڑنے کے لیئے تنہاء چھوڑ دیا۔ آپ نے دنیا پر اعتبار ہی کیوں کیا؟ کیا امریکہ قابل اعتبار ہے؟ ان سوالوں کے جوابات پاکستان سے بہتر کون جانتا ہے۔
ہماری ملکی قیادت خود اعتراف کر چکی کہ امریکہ نے ہمیں استعمال کیا اور یہ درست بات بھی ہے۔ یوکرین کاساتھ بیانیے کی حد تک دینے کے لیئے امریکہ نے اس معاملے کو سر فہرست موضوع بنایا مگر اب جب یوکرینی مدد کے منتظر رہیں تو بائیڈن کہتے ہیں پابندیاں لگائیں گے عسکری تعاون نہیں۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ روس نے یہ اقدام اپنے دفاع میں اٹھایا ہے کیونکہ کوئی بھی نہیں چاہے گا کہ اس کی سرحدوں میں اس کا سب سے بڑا دشمن آکر بیٹھ جائے۔ یہ تنازعہ کیا تیسری ورلڈ وار کا روپ دھارے گا؟ میرا نہیں خیال، اسکی وجہ یہ ہے کہ ایسا تب ہی ہوسکتا ہے جب نیٹو افواج روسی افواج سے ٹکرائیں اور ایسا ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا۔
یوکرین سے متعلق،روس کی پالیسی واضح ہے یا تو بیلا روس کی طرح ہمارے اطاعت گزار بن جاؤ یا پھر فیصلہ میدان جنگ میں ہونے دو۔
[ad_2]