5

عمران اور بشریٰ کی بریت کی درخواستوں پر ایف آئی اے کو نوٹس

[ad_1]

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں بریت کی درخواستوں پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواستوں پر 28 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں بریت کی درخواستوں پر سماعت جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے کی، عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کی جانب سے توشہ خانہ ٹو کیس کے ٹرائل پر حکمِ امتناع کی استدعا کی گئی۔

جسٹس راجا انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ کرمنل کارروائی میں اس موقع پر حکم امتناع جاری کرنے کی کوئی عدالتی نظیر موجود نہیں، دوسرے فریق کو آجانے دیں، دونوں کو سُن کر دیکھ لیتے ہیں،ہم آپ کی درخواست پر نوٹس کر کے دوسرے فریق کو بھی سن لیتے ہیں۔

درخواست گزار وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کی جانب سے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا گیا، سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہا کہ پراسیکیوشن کا کیس ہے کہ تحفہ وصول کیا، تخمینے کے لیے دیا، دو ضمانت کی درخواستوں کے احکامات بھی لگے ہوئے ہیں، ٹرائل کورٹ کو کارروائی روکنے کا بھی حکم دیا جائے۔

واضح رہے کہ 16 جنوری کو ہائی کورٹ میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں بریت کی درخواستوں پر سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ کی تھی۔

اس سے قبل 13 جنوری کو توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بریت کی درخواستیں خارج کرنے کے اسلام آباد کے اسپیشل جج سینٹرل کے فیصلے کو چیلنج کر دیا تھا۔

دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے بریت کی درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ خلاف قانون ہے۔

14 نومبر کو اسلام آباد کے اسپیشل جج سینٹرل نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں خارج کردی تھیں۔

اسلام آباد کے اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد 8 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

ادھر، راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے دوران ایک اور گواہ پر جرح مکمل کرلی تھی۔

جس کے بعد کیس میں 7 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جا چکے تھے، جبکہ 5 گواہوں پر جرح مکمل ہوگئی تھی۔

یاد رہے کہ 12 ستمبر 2024 کو توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اےکی تین رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی تھی۔

نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کردیا تھا۔

قبل ازیں، عدالت نے توشہ خانہ 2 ریفرنس کا ریکارڈ اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

جبکہ 13جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا۔

نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔

جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں فردجرم بھی عائد ہوچکی،گواہان کے بیانات ہورہے ہیں ، نوٹس جاری کرکے دیگر فریقین سے بھی جواب مانگ لیتے ہیں، اس میں نوٹس کرتے ہیں، لمبی تاریخ نہیں دیں گے، دوسری پارٹی کو بھی سن لیتے ہیں پھر دیکھتے ہیں۔

سلمان صفدر نے کہا کہ اس کا مطلب آج میں یہاں سے کچھ لے کر نہیں جارہا،جس پر عدالت نے کہا کہ آپ یہاں بریت کے لیے آئے ہیں، ٹرائل کورٹ کو کاروائی جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی کرسکتے ہیں۔

سلمان صفدر نے کہا کہ ٹرائل بہت تیزی سے چل رہاہے، جب بلائیں گے ہم پیش ہوں گے، تین مرتبہ ٹرائل کورٹ بلا سکتی ہے تو یہاں میرا حق ہے، روزانہ سماعت بھی ہوسکتی ہے، ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ سے روک دیاجائے۔

عدالت نے کہا کہ پہلے دوسرے فریق کو سن تو لیں پھر ہی کچھ کرسکتے،اسلام آباد ہائی کورٹ نے بریت کی درخواستوں پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواستوں پر 28 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔


install suchtv android app on google app store

[ad_2]

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں