5

کمر درد کا شکار بنانے والی وجوہات اور نجات کے طریقے

[ad_1]

کسی دوست کو نئے گھر میں منتقل کرنے کے لیے مدد کرنے یا کافی دیر تک چلنے سے اگلی صبح کمر میں تکلیف کے ساتھ بیدار ہونا غیرمعمولی نہیں ہوتا۔

مگر جب کمر درد معمول بن جائے تو یہ اس بات کا عندیہ ہوتا ہے کہ جسم کے اندر کچھ سنگین چل رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس بات کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ مسلز، ہڈی یا اعصاب میں کس جگہ درد ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ درد ٹانگوں یا کولہوں تک بھی جا سکتا ہے، زیادہ دباؤ محسوس ہوسکتا ہے یا کھانسی یا چھینکنے پر زیادہ بدتر محسوس ہونے لگتا ہے۔

دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو کمر کے دائمی درد کا سامنا ہوتا ہے اور زیادہ تر چند عام وجوہات اس تکلیف کا باعث بنتی ہیں۔

بیٹھنے یا کھڑے ہونے کے ناقص انداز کے ساتھ ایک کام بار بار کرنا

روزمرہ کی زندگی میں جسم کو موڑنے، اٹھانے یا مستحکم رکھنے کے انداز کمر درد کا باعث بن سکتے ہیں۔ بیشتر افراد کو اچانک کمر درد کا سامنا ہوتا ہے اور روزمرہ کی سرگرمیوں کے دوران کھڑے یا بیٹھنے کے ناقص انداز اس تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔ بیٹھنے یا کھڑے ہونے کے انداز کو بہتر بنانے اور سامان کو احتیاط سے اٹھانے سے اس مسئلے سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔

چھپی ہوئی بیماریاں

کمر درد مختلف امراض کی ایک علامت بھی ہوتا ہے۔ ہمارے متعدد اندرونی اعضا کے اعصاب، ٹشوز اور مسلز کمر سے منسلک ہوتے ہیں اور ان اعضا کو امراض سے نقصان پہنچنے سے کمر درد کا سامنا ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق گردوں میں پتھری، انفیکشنز اور لبلبے کے امراض کے شکار افراد میں کمر درد کی شکایت عام ہوتی ہے۔

انزائٹی، دائمی تناؤ اور دیگر دماغی امراض

جسمانی امراض کی طرح مختلف دماغی عارضے بھی کمر درد کا باعث بنتے ہیں۔ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ انزائٹی، دائمی تناؤ اور ڈپریشن جیسے دماغی امراض کمر درد کا شکار بناتے ہیں۔ ماہرین نے بتایا کہ ہم نے حالیہ برسوں میں دریافت کیا کہ دماغی کیمیکلز میں عدم توازن دائمی درد کا باعث بنتا ہے۔

جسمانی سرگرمیوں سے دوری

اگرچہ آرام جسم کے لیے ضروری ہوتا ہے مگر کمر میں درد کئی بار اس بات کا اشارہ ہوتا ہے کہ اپنی زندگی میں جسمانی سرگرمیوں کو شامل کرلیں۔ ماہرین کے مطابق جسمانی سرگرمیوں سے جسمانی صحت کو فائدہ ہوتا ہے اور یہ عادت کمر درد سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

بہت زیادہ سخت ورزش کرنا

جسمانی سرگرمیاں کمر کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہیں مگر کسی نئی ورزش کو بہت زیادہ شدت سے کرنے سے کمر کو منفی اثرات کا سامنا ہوتا ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ اکثر کسی ورزش کو بہت زیادہ کرنے سے کمر میں تکلیف یا انجری کا سامنا ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ویسے تو کسی نئی ورزش کو اپنانے سے کمر میں تکلیف غیرمعمولی نہیں مگر یہ ضروری ہے کہ احتیاط کے ساتھ ورزش کی شدت کو بتدریج بڑھایا جائے تاکہ کمر درد سے بچنے میں مدد مل سکے۔

سونے کا انداز

اگر آپ اکثر رات کو کمر میں تکلیف کے ساتھ جاگتے ہیں تو اس کی وجہ آپ کے سونے کا انداز ہوسکتا ہے۔ ویسے تو اس حوالے سے سونے کے کسی انداز کو بہترین قرار نہیں دیا جاسکتا مگر پیٹ کے بل سونے کی عادت کمر درد کا شکار بنا سکتی ہے یا اس کی شدت میں اضافہ کرسکتی ہے۔ اس کے مقابلے میں کمر کے بل لیٹنے سے کمر درد سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔ اگر سر کے ساتھ ساتھ گھٹنوں کے نیچے بھی ایک تکیہ رکھ لیں تو اس مسئلے سے بچنے میں زیادہ مدد ملتی ہے۔

تمباکو نوشی

تمباکو نوشی کی عادت کمر درد اور ریڑھ کی ہڈی کے مہروں میں مسائل کا باعث بنتی ہے۔ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ تمباکو نوشی سے نہ صرف عمر میں اضافے کے ساتھ ہڈیاں کمزور ہوتی ہیں بلکہ اس سے کمر اور جوڑوں کے مسلز کی شریانوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ تمباکو میں موجود نکوٹین سے خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں اور ریڑھ کی ہڈی تک غذائی اجزا اور آکسیجن کی کم مقدار پہنچتی ہے۔

کمر درد سے نجات دلانے میں مددگار آسان طریقے

کمردرد میں کمی کے لیے ایسے ہی چند بہترین طریقے درج ذیل ہیں۔

حرکت کریں

ہوسکتا ہے کہ کمر درد پر چلنا پھرنے کا مشورہ اچھا نہ لگے مگر اکثر ڈاکٹر پہلا مشورہ یہی دیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق مریضوں میں یہ غلط تصور عام پایا جاتا ہے کہ کمردرد کی صورت میں وہ جسمانی طور پر متحرک نہیں رہ سکتے۔ تو اگر اس تکلیف کا سامنا ہے تو اپنے معمول کی سرگرمیوں کو برقرار رکھنے کی کوشش کریں، اگر ایسا نہیں کرنا چاہتے تو 30 منٹ تک تیز چہل قدمی کریں۔ ہفتے میں کم از کم 3 دن ایسا ضرورت کریں کیونکہ ہر وقت بیٹھے رہنے سے ریڑھ کی ہڈی اور کمر کے ارگرد کے مسلز کمزور ہوجاتے ہیں، جس کا نتیجہ طویل المعیاد تکلیف کی شکل میں نکل سکتا ہے۔

مخصوص ورزشیں

پیٹ کے ارگرد کے مسلز کو مضبوط بنانے سے کمر کو بھی سپورٹ ملتی ہے، مسلز کو مضبوط اور لچکدار بنانے سے تکلیف میں کمی یا اس سے بچنا ممکن ہوسکتا ہے۔ یوگا، پالیٹس اور ٹائی چی پشت اور کولہوں کے ارگرد کے مسلز کو مضبوط بنانے کے چند بہترین طریقوں میں سے ایک ہیں۔ مثال کے طور پر ایک ورزش سے پشت کے مختلف حصوں کو مضبوط بنانے میں مدد مل سکتی ہے، اس کے لیے فرش پر پیٹ کے بل لیٹ جائیں اور فلائنگ پوزیشن میں اپنے ہاتھوں اور پیروں کو اوپر اٹھائیں۔

نشست و برخاست کا درست انداز

زیریں کمر پر دباؤ میں کمی کے لیے اٹھتے بیٹھتے اور کھڑے ہونے کے دوران درست جسمانی انداز ضروری ہے۔ کمر میں تکلیف کی صورت میں ایسا کرنے کے لیے ٹیپ، پٹی یا اسکریچ بینڈز کی مدد لی جاسکتی ہے تاکہ ریڑھ کی ہڈی کو درست انداز میں رکھا جاسکے۔ کمر جھکا کر بیٹھنا کمر درد کو بدتر بناتا ہے خاص طور پر اگر زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں، تو کمپیوٹر استعمال کرتے کی بورڈ کی جانب جھکنے سے گریز کریں اور بالکل سیدھا بیٹھیں جبکہ کندھوں کو پرسکون رکھیں۔

صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنا

اضافی جسمانی وزن میں کمی لانا کمر پر بوجھ کو بھی کم کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق جسمانی وزن میں کمی کمردرد میں ریلیف کے حوالے سے بہت مددگار ثابت ہوتی ہے کیونکہ اس سے ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ کم ہوتا ہے۔ اگر اس حوالے سے مدد کی ضرورت ہے تو کسی ڈاکٹر سے غذا اور ورزش پلان ک باررے میں مشورہ کریں جو آپ کے لیے بہترین ہو۔

تمباکو نوشی سے گریز

تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں ریڑھ کی ہڈی کے مسائل کا خطرہ اس عادت سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ وہتا ہے۔ تمباکو میں موجود نکوٹین ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کو کمزور اور جوڑوں کے اسپرنگ جیسے حصوں کو اہم غذائیت سے محروم کرنے والا جز ہے۔ صحت مند ریڑھ کی ہڈی کمر کو لچکدار اور مسلز کو اکڑنے سے بچاتی ہے۔

گرم یا ٹھنڈے سے مدد لیں

اس کے لیے آپ کو گرم پانی کی بوتل یا ایک آئس پیک کی ضرورت ہوگی، پانی کی بوتل یا آئس پیک کو متاثرہ حصے پر 20 منٹ کے لیے رکھ دیں۔ عام طور پر برف ورم یا سوجن میں کمی کے لیے بہترین ہوتی ہے اور ہیٹنگ پیڈ اکڑے ہوئے یا سخت مسلز کو سکون پہنچانے میں بہترین کام کرتا ہے۔ اگر متاثرہ حصے پر کوئی کریم لگائی ہے تو پھر دونوں طریقوں کو استعمال کرنے سے گریز کریں۔

عام ادویات سے مدد لیں

عام درد کش ادویات بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں جیسے اسپرین، برفن یا نان اسٹیروڈیل اینٹی انفلیمٹری دوائیں وغیرہ۔ اس حوالے سے ڈاکٹر سے مشورہ کرکے ادویات کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔

مرہم یا کریم

جلدی کریمیں، مرہم یا پیچیز سے بھی کمر کے اکڑنے، سوجن اور تناؤ میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔ ان میں سے اکثر مصنوعات میں مینتھول اور ایسے دیگر اجزا ہوتے ہیں جو ٹھنڈک، حرارت یا سن کرنے والا اثر کرتے ہیں۔ ان کو متاثرہ حصے پر لگانے کے لیے کسی سے مدد لیں، اس سے بہت زیادہ ریلیف ملنے کا امکان تو نہیں ہوتا مگر کسی حد تک سکون ضرور مل جاتا ہے۔

سپلیمنٹس

ویسے تو غذا کے ذریعے وٹامنز اور منرلز کا حصول بہترین ہوتا ہے مگر ڈاکٹر سے مشورہ کرکے سپلیمنٹس کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر وٹامن ڈی ہڈیوں کی صحت مستحکم رکھنے کے لیے ضروری ہے اور اس کی کمی ہڈیوں کے تکلیف دہ عارضے کا باعث بنتی ہے۔ وٹامن ڈی کیلشیئم کے ساتھ مل کر ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے، الثر افراد کو وٹامن ڈی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے جس کا نتیجہ کمردرد کی شکل میں نکل سکتا ہے۔ میگنیشم کی کمی بھی مسلز کی کمزوری اور اکڑن کا باعث بن سکتی ہے۔


install suchtv android app on google app store

[ad_2]

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں