[ad_1]
اینٹی کرپشن کورٹ نے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو بری کر دیا۔ اینٹی کرپشن کورٹ کے جج سردار اقبال ڈوگر نے درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا اور عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز ی بریت کی درخواستیں منظور کر لیں۔
18 فروری 2019 کو نیب نے شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں ریفرنس دائر کیا تھا، شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر شوگر ملز کے لیے گندے نالے کو 21 کروڑ روپے سے قومی خزانے کے ذریعے تعمیر کروانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
تین فروری کو شہباز شریف اورحمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پنجاب اسمبلی نے سال 2014-15 کے ترقیاتی منصوبے میں نالے کی تعمیر کی منظوری دی تھی، یہ نالہ اس وقت کے ممبر صوبائی اسمبلی مولانا رحمت اللہ کی درخواست پر بنایا گیا، اور اس میں حمزہ شہباز کا کوئی کردار نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ کی منظوری کے بعد اس کے لیے فنڈز جاری کیے گئے، اور اس نالے کو 10 گاؤں استعمال کر رہے ہیں، وکیل نے بتایا کہ نیسپاک کی رپورٹ کے مطابق رمضان شوگر مل کا پانی گندے نالے میں زیادہ گرتا ہے، جب کہ باقی علاقوں کا پانی کم ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق سرکاری انجینئر نے رپورٹ دی کہ نالے کی تعمیر میں ناقص میٹریل استعمال کیا گیا اور اس کا بنیادی مقصد رمضان شوگر ملز کو فائدہ پہنچانا تھا۔
وکیل صفائی نے کہا کہ یہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے، اس میں گواہوں کو طلب کرنے کی ضرورت نہیں۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جب کہ 28 جنوری کو مقدمہ کے مدعی ذوالفقار علی نے ریفرنس سے اظہار لا تعلقی کیا تھا۔
[ad_2]