7

ستمبر میں بجلی کی پیداوار 6.4 فیصد کمی سے12,487 گیگا واٹ رہی


کراچی:

ستمبر میں گزشتہ سال کے اسی ماہ کے مقابلے میں بجلی کی پیداوار 6.4 فیصد کمی کے ساتھ 12,487 گیگاواٹ رہی۔

جس کی بنیادی وجہ عوام کی بڑی تعداد میں سولر پر منتقلی، صنعتوں کی جانب سے بجلی کی طلب میں کمی بنی ہے، جس سے کیپیسیٹی پیمنٹس میں اضافہ ہوگا اور نتیجہ عوام کو مزید مہنگی بجلی کی صورت میں بھگتنا پڑے گا۔

نیوکلیئر پاور پلانٹ سے بجلی کم لاگت والی بجلی کی پیداوار میں سالانہ بنیاد پر30 فیصد کی نمایاں کمی آئی اور یہ 1,596 گیگاواٹ رہی، جبکہ درآمدی کوئلے سے چلنے والے مہنگے پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار 78 فیصد اضافہ کے ساتھ  1,148 گیگاواٹ رہی، جس سے انرجی مکس کی کمپوزیشن پر اثرات مرتب ہونگے۔

اس طرح فیول کاسٹ میں گزشتہ سال کے ستمبر کے مقاب لے میں 12.40فیصد (8.34 روپے فی یونٹ) کا اضافہ ہوگا۔

نیپرا کے اعداد وشمار کا حوالہ دیتے ہوئے عارف حبیب لمیٹڈ نے بتایا کہ رواں سال جولائی تا ستمبر کے دوران بجلی کی پیداوار 8.10 فیصد کمی کے ساتھ 40,546 گیگاواٹ رہ گئی جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 4 4,137 گیگاواٹ رہی تھی، جبکہ گزشتہ ماہ اگست کے مقابلے میں پیداوار میں 5.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

اے ایچ ایل کے ریسرچ ہیڈ طاہر عباس نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سالانہ مرمتی کام کیلیے سستے نیوکلیئر پاور پلانٹ کی بندش سے بجلی پیداوار میں نمایاں کمی ہوئی ہے، اور حکومت کو درآمدی کوئلے سے مہنگی بجلی حاصل کرنا پڑی ہے۔

اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ستمبر میں سب سے زیادہ 4,838 گیگاواٹ بجلی ہائیڈل پاور پلانٹس سے حاصل کی گئی ہے، جو کہ انرجی مکس کا 39 فیصد بنتی ہے، جبکہ 16 فیصد ( 2,039 گیگاواٹ) بجلی ایل این جی پلانٹس سے  اور 13 فیصد بجلی نیوکلیئر پاور پلانٹ سے حاصل کی گئی ہے۔



کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں