4

شمالی وزیرستان میں گیس کے ذخائر دریافت، معاملات طے کرنے کیلئے کمیشن کا اجلاس


PESHAWAR:

خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں دریافت شدہ گیس کے ذخائر سے متعلق معاملات طے کرنے کے لیے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی زیرصدارت اجلاس میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت کو سالانہ بنیاد پر ملنے والی رائلٹی کا 15 فیصد حصہ پیداواری ضلعے کی ترقی پر خرچ کیا جائے گا۔

پشاور میں وزیراعلیٰ ہاؤس  سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ شمالی وزیرستان میں گیس کے دریافت شدہ ذخائر سے متعلق معاملات طے کرنے کے لیے وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے تشکیل کردہ صوبائی مشترکہ کمیشن کا تعارفی اجلاس منعقد ہوا جیس کی صدارت وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نےکی۔

اجلاس میں شمالی وزیرستان سے منتخب اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے علاوہ محکمہ توانائی اور متعلقہ ڈویژنل انتظامیہ کے حکام، 11 کور، ایس این جی پی ایل، ماڑی پیٹرولیم کمپنی اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندوں اور وفاقی وزارت پیٹرولیم کےاعلیٰ حکام نے بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ کمیشن شمالی وزیرستان میں دریافت ہونے والے پیٹرولیم اور گیس کے ذخائر سے جڑے مقامی لوگوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کے جائز مطالبات کے حل کے لیے تشکیل دیا گیا ہے، وزیر اعلیٰ نے اس مقصد کے لیےکمیشن کو طے شدہ نکات کے تحت تیز رفتاری سے آگے بڑھنے کی ہدایت کی۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ضلع اور تحصیل کی سطح پر کمیٹیوں کو پہلی فرصت میں حتمی شکل دی جائے، کمیٹیوں میں منتخب بلدیاتی نمائندوں، مقامی عمائدین اور ضلعی انتظامیہ کے حکام کو شامل کیا جائے اور ہدایت کی ہے کہ کمیشن کمیٹیوں کے ذریعے مقامی سطح پر بھرپور مشاورت کر کے 15 دنوں کے اندر قابل عمل سفارشات پیش کرے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سے جڑے مقامی لوگوں کے جائز اور قانونی مطالبات پورے کیے جائیں گے، وفاق سے جڑے مسائل کے حل کے لیے متعلقہ وفاقی حکام کے ساتھ معاملہ اٹھایا جائے گا، اس طرح کے منصوبوں میں غیر ضروری تاخیر ملک و قوم کے ساتھ مقامی عوام کے لیے بھی نقصان کا باعث ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر حال میں مسائل کا حل نکالنا اور علاقے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے، منصوبوں میں غیر ضروری تاخیر سے سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے، ہم نے سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے تا کہ سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی ہو۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ قدرتی وسائل کے پیداواری اضلاع کی ترقی حکومت کی پہلی ترجیح ہے، شمالی وزیرستان کے لوگوں کے جائز مطالبات پورا کرنے کے لیے پُرعزم ہیں، اسی مقصد کے لیے مشاورتی فریم ورک بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان سے گیس کی سپلائی شروع ہونے سے صوبے کو 5 ارب روپے سالانہ رائلٹی ملے گی، اس رائلٹی کا 15 فیصد حصہ پیداواری ضلعے کی ترقی پر خرچ کیا جائے گا،  رائلٹی اور دیگر اقدامات تب ہی ممکن ہیں جب ہم باہمی اتفاق کے ساتھ آگے بڑھیں گے اور پیداوار شروع ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ضم اضلاع کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے عملی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، وزیر اعلیٰ کی ٹیوٹا حکام کو شمالی وزیرستان میں پہلے سے دستیاب کسی عمارت میں بلاتاخیر تربیتی مرکز قائم کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

تربیتی مراکز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہاں مقامی نوجوانوں کو ہنر سکھائیں گے اور حکومت کے منصوبوں کے تحت کاروبار کے لیے بلاسود قرضہ فراہم کریں گے، ترقیاتی منصوبوں میں بھی مقامی مشران کی تجاویز کو شامل کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم شمالی وزیرستان جیسے پسماندہ اضلاع کو خوش حال دیکھنا چاہتے ہیں جس کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔



اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں