کراچی:
حکومت سندھ کے محکمہ جنگلی حیات نے 4 ماہ کے لیے شکار پر عائد پابندی ختم کردی، جس کے بعد شکار کے سیزن کا آغاز 3 نومبر سے 28 فروری تک رہے گا تاہم منظور شدہ شاٹ گن کے ساتھ شکار کیا جا سکے گا اور تعین کردہ حدود کی پابندی کرتے ہوئے صرف ہفتے اور اتوار کو شکار کیاجا سکے گا۔
محکمہ جنگلی حیات سندھ نے مجاز اتھارٹی کی اجازت سے صوبہ سندھ میں نان بریڈ سیزن(جب انڈوں اور بچوں کا سیزن نہ ہو) شکار کے آغاز کی اجازت دے دی ہے اور اس حوالے سے باقاعدہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
سندھ میں شکار کے موسم کا آغاز 3 نومبر 2024 سے ہوگا جو 28 فروری 2025 کو غروب آفتاب کے ساتھ اختتام پذیر ہوگا، اس دوران شکار صرف ہفتہ اور اتوار کو قوانین کے مطابق منظور شدہ شاٹ گن کے ذریعے کیا جا سکے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق شکار کے لیے ممنوع قرار دیے گئےعلاقوں میں کیر تھر نیشنل پارک، تمام وائلڈ لائف سینکچوریز اور کنٹونمنٹ ایریاز کی حدود شامل ہیں۔
شکار کے سیزن میں قوانین کے مطابق وائلڈ لائف ایمرجنسی کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے اور محکمے کی ہدایات کے تحت اہلکاروں کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں گشت کرکے قوانین کے نفاذ کو یقینی بنائیں اور اس کے لیے پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد لی جا سکےگی۔
چیف کنزرویٹر سندھ وائلڈ لائف جاوید مہر کے مطابق اس عمل کی شفافیت اور کسی بھی خلاف ضابطہ رویے کی روک تھام کے لیے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں، مجسٹریٹ، لوکل کونسلز بشمول یونین کونسل، ٹاون کمیٹی، ضلع کونسل، میونسپل کارپوریشنز کو پہلی دفعہ یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ بھی پرمٹ اور بیگ لمٹ کی پڑتال کرسکتے ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق شکار کے لیے پرمٹ کا حصول لازم ہوگا، شکاری مقرر کردہ تعداد یعنی ایک لائسنس پر 10 تیتر اور 15 مرغابیاں شکار کرسکیں گے۔
ڈپٹی کنزرویٹر سندھ وائلڈ لائف ممتاز سومرو کے مطابق مقامی افراد کے علاوہ غير ملکی مہمان بھی شکار کا پرمٹ 100 ڈالر فیس ادا کرکے حاصل کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلی حیات سندھ کا عملہ جن میں فیلڈ آفیسرز انسپکٹرز اور واچرز اور دیگر عملہ قوانین کے نفاذ کے لیے معمول کی گشت پر رہیں گے۔
خیال رہے کہ نان بریڈنگ سیزن میں گیم برڈز کا شکار کرنا وائلڈ لائف مینجمیٹ کا بین الاقوامی تسلیم شدہ اصول ہے، پاکستان کےصوبہ سندھ میں معتدل موسمی حالات کے پیش نظر پرندوں کی 380 سے زائد اقسام بشمول دنیا بھر میں شکار کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں، ان میں بھورا تیتر، کالا تیتر، پٹ تیتر اور مختلف آبی پرندے پائے جاتے ہیں۔
پاکستان کا شمار دنيا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں شکار کے قوانین عالمی اصولوں کے مطابق ہیں۔