نئی دہلی: بھارتی وزارت دفاع نے فوج سے متعلق سوشل میڈیا پر غیر قانونی مواد کے بارے میں نوٹس جاری کرنے کا اختیار اب فوج کے سپرد کردیا۔
اس مقصد کیلئے وزارت دفاع نے ایک اعلیٰ فوجی افسر، ایڈیشنل ڈائریکٹوریٹ جنرل اسٹریٹجک کمیونیکیشن کو “نوڈل آفیسر” کے طور پر مقرر کر دیاہے۔
یہ افسر آئی ٹی ایکٹ کے سیکشن 79(3)(b) کے تحت بھارتی فوج سے متعلق غیر قانونی مواد کے بارے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ہٹانے کی درخواستوں سمیت نوٹس بھیج سکتا ہے۔
وزارت دفاع کے اندرونی ذرائع کے مطابق “اس نوٹیفکیشن سے پہلے، بھارتی فوج غیر قانونی مواد کو ہٹانے یا بلاک کرنے کیلئے الیکٹرانکس اور آئی ٹی کی وزارت پر انحصار کرتی تھی۔
اس نوٹیفکیشن کے ساتھ، اے ڈی جی (اسٹریٹجک کمیونیکیشن) اب کیسز کی شناخت کر سکتے ہیں اور بھارتی فوج سے متعلق غیر قانونی مواد کے بارے میں میڈیا پلیٹ فارمز کو براہ راست نوٹس بھیج سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق: “اس کے بعد یہ ثالثوں پر منحصر ہوگا کہ وہ اس مواد کو کیسے ہینڈل کریں” اس طرح کے مواد کے اثرات فوری ہوتے ہیں، اور الیکٹرانکس اور آئی ٹی کی وزارت کے استعمال میں زیادہ وقت لگتا ہے۔
فروری میں، وزارت اطلاعات و نشریات نے بھارتی فوج کے خلاف الزامات کے بارے میں دی کاروان کی ایک خبر کو ہٹانے کا حکم دیا۔
یہ سیکشن مختلف وزارتوں، محکموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آئی ٹی ایکٹ کے دیگر سیکشنز کے مقابلے میں کم حد کے ساتھ ٹیک ڈاؤن نوٹس جاری کرنے کا وسیع تر اختیار فراہم کرتا ہے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حقائق اس بات کی غمازی کرتےہیں کہ کسی بھی ملک کی فوج کو جب اپنا امیج خطرے میں نظر آتا ہے تو وہ قانون سازی کرتے ہیں، یہ تمام حقائق مغربی ممالک کیلئے بھی مثال ہیں جو بھارت کو جمہوریت کا چیمپئن قرار دیتے ہیں کہ وہاں پر بھی فوج کو تحفظ دینے کیلئے قدغن لگائی جا رہی ہے۔