خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پُرامن رہ کر بہت ماریں کھالیں، اب سر پر کفن باندھ کر نکلیں گے، 9 نومبر کو صوابی انٹرچینج پر بڑا اجتماع کریں گے اور اس کے بعد فائنل کال دیں گے۔
عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی سے بڑے عرصے بعد ملاقات ہوئی، ان کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جا رہا ہے وہ قابل مذمت ہے، خبر دار کررہا ہوں یہ رویہ قابل برداشت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک پلان بنایا ہے اس پر کام شروع ہے، فائنل کال کیلئے تیار ہیں حکومت سے جان چھڑانی پڑے گا، ہم سروں پر کفن باندھ کر نکلیں گے، 9 نومبر کو صوابی کے مقام پر اجتماع کرینگے، پہلے ہم نے جلسے کا اعلان کیا تھا اب اجتماع کرینگے، پورے ملک سے لوگوں کو جمع کریں گے، 9 نومبر کو فائنل کال دینگے۔
ان کا کہنا تھاکہ اب ہم فائنل کال دے کر نکل رہے ہیں اپنے گھر میں بتاکر آئیں، اب ہم نکل کر اپنے حقوق واپس لے کر ہی جائیں گے، مشاورت ہوگئی کیسے نکلنا اور ملک بند کرنا ہے ، حکومتی تیاریوں سے نمٹنے کی حکمت عملی بنا چکے۔
انہوں نے کہا کہ میں نہ کسی سے ڈرتا ہوں نہ جھوٹ بولنے کی ضرورت ہے، میں اپنے گھروالوں کو بھی بتا کر نکلوں گا جو ہوگا دیکھا جائے گا، جلسہ ہم نے منسوخ نہیں کیا ہم اجتماع کی صورت میں جمع ہونگے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھاکہ ہر بندہ تجزیہ نگار بنا ہوا ہے کہ ڈیل ہو گئی، میرا پارٹی کے ورکرز کو پیغام ہے یہ لوگ آپ کو کنفیوز کریں گے، میں سچ بات کرتا ہوں سب کو معلوم ہے پارٹی کیلئے کس نے کیا کیا؟ میری بات میں خود بتاؤں گا دوسروں کی بات پر کیوں یقین کررہے ہیں؟ میرے تو اب مذاکرات نہیں ہورہے جن کے ہورہے ہیں وہ جواب دیں۔
ڈی چوک کے حوالے سے علی امین گنڈاپور نے بتایاکہ میں جب ڈی چوک سے گیا تھا تو بتا کر گیا تھا، ہم نے ثابت کیا ہم آسکتے ہیں اور پر امن آسکتے ہیں، انہوں نے کے پی ہاؤس پر حملہ کیا، موبائل فون ابھی تک واپس نہیں ملے جو موبائل انہوں نے لیے وہ واش ہوچکے تھے ان کو کچھ نہیں ملا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے پشاور میں جلسے کا اعلان ہوا تھا لیکن اب اس جلسے کے بجائے صوابی میں اجتماع کریں گے، صوابی اجتماع میں آئندہ کا لائحہ عمل دینا ہے کہ کیسے جمع ہونا ہے،کیا تیاری کرنی ہے؟ صوابی اجتماع میں پورے ملک میں پارٹی اور کارکنوں کو ذمہ داری دینی ہے۔