بھارت سے زہریلی ہوائیں آنے کے بعد لاہور میں خوفناک صورتحال ہے ۔ شہر میں اس وقت سانس لینا بھی محال ہے۔ لاہور آج بھی شدید فضائی آلودگی کی لپیٹ میں اور عالمی درجہ بندی میں سرفہرست ہے۔ ڈیفنس کے اطراف ایئرکوالٹی انڈیکس 1917، ماڈل ٹاؤن میں 718 تک پہنچ گیا ۔ شہرکا مجموعی ایئرکوالٹی انڈیکس چھ سو پچاس ریکارڈ کیا گیا۔
بھارت میں جلائی گئی فصلوں اور کچرے کا دھواں اور ہوا لاہور پہنچ گیا، پڑوسی ملک سے آنے والی تیز ہواؤں کی وجہ سے لاہور فضائی آلودگی انڈیکس میں پہلے نمبر پر رہا، بھارت کے دو شہر دہلی اور کلکتہ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔
بھارتی شہروں جالندھر، لدھیانہ، چندی گڑھ، بھٹنڈہ، کرنال، گورداسپور، امرتسر اور اٹاری سے دھوئیں کے گہرے سیاہ بادل تیز ہواؤں اور مرغولوں کی شکل سے پاکستانی علاقوں میں آرہے ہیں۔
بھارت کی طرف سے چلنے والی ان ہواؤں سے سب سے زیادہ متاثر لاہور متاثر ہورہا ہے، صوبائی دارالحکومت میں اسموگ کی صورت حال مزید پیچیدہ ہوگئی۔
وزیراطلاعات پنجاب مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ لاہور اور بھارت سے ملحقہ پاکستانی شہر ہواؤں کی رفتار اور رخ بدلنے سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں کسانوں کے فصلوں کی باقیات کو بڑے پیمانے پر فضائی آلودگی میں اضافہ ہوا جب کہ ماحولیات کے تحفظ کا ادرے میں قائم ’وار روم‘ 24 گھنٹے جنگی بنیادوں پر کام کر رہا ہے، مانیٹرنگ اور کلین اپ آپریشن بھی مسلسل جاری ہے۔
دوسری جانب، محکمہ تحفظ ماحول نے لاہور میں اسموگ کا نیا الرٹ جاری کردیا جب کہ اسموگ سے متعلق تازہ ترین صورتحال پنجاب حکومت کی گرین ایپ پر جاری کی جارہی ہیں۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے اپیل کی کہ عوام احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں، بزرگ، بیمار اور بچے خاص طور پر احتیاط کریں، ماسک لازمی پہنیں، غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلیں۔
پنجاب میں اسموگ ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر بھرپور کارروائیاں جاری ہیں، فصلوں کی باقیات اور دیگر مقامات پر آگ لگانے پر 607 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
لاہور میں اسموگ سے متعلق کریک ڈاؤن میں 24 افراد گرفتار اور 17 مقدمات درج کیے گئے۔
اکتوبر کے مہینے میں آلودگی پھیلانے والی ایک ہزار 344 گاڑیاں بند کی گئیں، 2 ہزار 397 گاڑیوں کے چالان اور ایک کروڑ روپے کے جرمانے عائد کئے گئے جب کہ دو ڈرائیورز کو بھی گرفتار کیا گیا۔