7

جسٹس منیب اختر ججز کمیٹی سے دوسری مرتبہ آؤٹ


اسلام آباد:

پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2024 میں ترمیم کرکے 3 رکنی ججز کمیٹی کی ہئیت کو دوسری مرتبہ تبدیل کردیا۔  جس کے بعد اب 3 رکنی ججز کمیٹی میں چیف جسٹس پاکستان، سینئر ترین جج جسٹس منصور شاہ اور آئینی بنچز کے سینئر جج کو شامل کیا گیا ہے۔ یعنی تیسرے سینئر جج جسٹس منیب اختر کو کمیٹی سے دوسری مرتبہ آؤٹ کر دیا گیا ہے۔

ایڈووکیٹ حافظ احسان کھوکھر نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم وقت کی ضرورت تھی، جب جوڈیشل کمیشن کے تحت آئینی بنچز کیلئے ججز کی نامزدگی کا اختیار آئین نے دیا ہے تو آئینی بنچز کے ججز کی نمائندگی بھی ججز کمیٹی میں ضروری تھی، یہ تاثر درست نہیں ہے قانون سازی کے ذریعے کسی جج کو ٹارگٹ کیا گیا ہے۔ 

پی ڈی ایم کی گزشتہ حکومت میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ آیا تو ابھی صدر مملکت نے ایکٹ پر دستخط نہیں کیے تھے کہ چند درخواست گزار جلدی جلدی سپریم کورٹ پہنچے اور پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 چیلنج کردیا، سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کیس سماعت کیلئے مقرر کیا اور چھ ماہ تک حکم امتناع دیے رکھا جو انکی ریٹائرمنٹ تک جاری رہا۔

سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حلف اٹھاتے ہی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دیا اور براہ راست عدالتی کارروائی بھی دکھائی گئی۔ فل کورٹ کے دس رکنی اکثریتی فیصلے میں سپریم کورٹ نے قرار دیا پارلیمنٹ کو قانون سازی کا اختیار ہے، پانچ ججز نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کے اختیار پر اختلاف کیا تھا۔

جب مخصوص نشستوں کے کیس کے فیصلے کے بعد نظرثانی اپیل سماعت کیلئے مقرر  کرنے اور آرٹیکل 63 اے کا معاملہ تین رکنی ججز کمیٹی کے سامنے آیا تو ججز کمیٹی کے دو ارکان جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے نظرثانی سماعت کیلئے مقرر کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے دو عذر پیش کیے۔ پہلا عذر یہ تھا کہ گرمیوں کی چھٹیاں ہیں اور دوسری وجہ یہ بتائی گئی کہ ابھی تفصیلی فیصلہ آنا باقی ہے۔

پھر جب آرٹیکل 63 اے کی نظرثانی درخواستیں دوبارہ سماعت کیلئے مقرر کرنے کیلئے ججز کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا تو بعض  وجوہات کے سبب آرٹیکل 63 اے  نظرثانی پھر سماعت کیلئے مقرر نہ ہو سکی۔

اسی اثنا میں صدر مملکت کی جانب سے ایک آرڈیننس جاری کردیا گیا جس میں کہا گیا چیف جسٹس پاکستان ججز کمیٹی کیلئے تیسرے ممبر کا انتخاب خود کر سکتے ہیں، یوں جسٹس منیب اختر کی جگہ جسٹس امین الدین خان کو ججز کمیٹی میں تیسرے ممبر کے طور پر نامزد کیا گیا۔

اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے خط لکھ دیا اور کہا جب تک جسٹس منیب اختر کو ججز کمیٹی میں شامل نہیں کیا جاتا یا صدارتی آرڈیننس کو انتظامی سائیڈ پر فل کورٹ اجلاس بلا کر یا عدالتی سائیڈ پر فل کورٹ میں طے نہیں کیا جاتا ججز کمیٹی کے کسی اجلاس میں شرکت نہیں کرونگا۔

سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا جوابی خط بھی سامنے آیا جس میں جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب دیا گیا۔ قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس پاکستان کے طور پر حلف اٹھایا تو صدارتی آرڈیننس کے تحت ایک مرتبہ پھر ججز کمیٹی کی کمپوزیشن میں تبدیلی کرکے جسٹس منیب اختر کو دوبارہ ججز کمیٹی میں شامل کیا گیا۔



اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں