اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں آپریشن کے دوران جنین شہر میں حماس کے ایک مقامی کمانڈر کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا کہ سرحدی پولیس فورس نے وسیم حازم کو مار ڈالا ہے جو مبینہ طور پر جنین میں حماس کا سربراہ تھا اور فلسطین میں شوٹنگ اور بم حملوں میں ملوث تھا۔

WhatsApp Group Join Now
Telegram Group Join Now
Instagram Group Join Now

فوج کے مطابق گاڑی سے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے حماس کے دیگر دو مسلح افراد کو ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ گاڑی میں ہتھیار، دھماکہ خیز مواد اور بڑی رقم ملی ہے

تاہم حماس کی طرف سے فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

ایک رہائشینےبتایاکہجنین شہر سے کچھ فاصلے پر واقع زبابدہ گاؤں میں گولیوں سے چھلنی ایک جلی ہوئی گاڑی دیوار کے ساتھ کھڑی تھی جہاں ڈرائیور نے اسرائیلی سپیشل فورسز کے یونٹ کے تعاقب کے بعد گاڑی کو ٹکر مار دی۔

رہائشی صیف غنام نے مزید بتایا کہ گاڑی میں سے فرار ہونے والے دو افراد کو ان کے گھر کے باہر ایک چھوٹے ڈرون حملے میں مارا ہے جس سے کھڑکیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے جبکہ دوسرے شخص کو کچھ فاصلے پر ہلاک کر دیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے لاشیں وہاں سے ہٹا دی ہیں۔

اسرائیلی فورسز نے بدھ کی صبح مغربی کنارے کے شہروں جنین اور تلکرم میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا ہے جس میں سینکڑوں فوجی اور پولیس شامل ہے۔

جمعے کے روز ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کی مدد کے ساتھ اسرائیلی بکتر بند مسلح گاڑیاں جنین اور تلکرم میں داخل ہوئیں جبکہ مسلح بلڈوزرز کے ذریعے سڑکوں کو بموں سے صاف کیا گیا جو عسکریت پسند گروپس نے نصب کیے ہوئے تھے۔

مغربی کنارے میں ہونے والے آپریشن کے پہلے دو دنوں میں حماس کے مقامی کمانڈر سمیت کم از کم 17 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔

گزشتہ سال 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ کے نتیجے میں 660  سے زائد فلسطینی شہری اور جنگجو مغربی کنارے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایران مغربی کنارے میں موجود عسکریت پسند گروپس کو اسلحہ فراہم کرتا ہے۔

برطانوی حکومت نے جمعے کو کہا تھا کہ اسرائیل کے مغربی کنارے میں آپریشن پر بہت زیادہ تشویش ہے اور کشیدگی میں فوری کمی لانے کی ضرورت ہے۔

برطانوی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’اسرائیل کی سکیورٹی خطرات کے خلاف دفاع کی ضرورت کو سمجھتے ہیں لیکن ہم اس کے طریقہ کار پر انتہائی فکرمند ہیں جو اسرائیل نے اپنایا ہوا ہے اور شہریوں کی ہلاکتوں اور شہری انفراسٹرکچر کی تباہی پر بھی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *