بادشاہ اور دانائی

ایک زمانے کی بات ہے، ایک عظیم سلطنت میں ایک بادشاہ حکمرانی کرتا تھا۔ اس کا نام بادشاہ اکبر تھا، اور وہ اپنی دانشمندی اور انصاف پسندی کے لیے مشہور تھا۔ اکبر کے دربار میں بہت سے مشیر اور وزیر تھے، لیکن اس کے دل کے قریب ایک خاص مشیر، مولوی جلال، تھا جو اپنی حکمت اور علم کی بنا پر جانے جاتا تھا۔

WhatsApp Group Join Now
Telegram Group Join Now
Instagram Group Join Now

ایک دن، بادشاہ اکبر نے اپنے مشیروں کے ساتھ ایک چیلنج پیش کیا: “مجھے ایک ایسی چیز دکھاؤ جو تمام حالات میں میرے دل کو سکون دے، چاہے وہ خوشی ہو یا غم۔”

تمام مشیروں نے سوچ بچار کی، لیکن کوئی بھی اس چیلنج کا مکمل حل پیش نہ کر سکا۔ آخرکار، مولوی جلال نے اس مسئلے کو حل کرنے کا ارادہ کیا۔ اس نے ایک پرانی کتاب میں سے ایک عبارت منتخب کی اور اسے خوبصورت کاغذ پر لکھوایا۔ پھر اس عبارت کو ایک خوبصورت فریم میں ڈال کر بادشاہ کے پاس پیش کیا۔

بادشاہ نے عبارت کو غور سے پڑھا، جس میں لکھا تھا: “یہ بھی گزر جائے گا۔”

بادشاہ اکبر نے اسے پڑھ کر حیرت اور مسکراہٹ کے ساتھ کہا، “یہ عبارت سادہ ہے، مگر بہت گہرا مطلب رکھتی ہے۔”

مولوی جلال نے وضاحت دی، “جب ہم خوشیوں میں ہوتے ہیں، تو ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ یہ لمحے بھی گزر جائیں گے۔ اسی طرح، غم کی حالت میں بھی یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ حالات بدل جائیں گے اور یہ بھی گزر جائے گا۔”

بادشاہ اکبر نے مولوی جلال کی دانائی کو سراہا اور اس عبارت کو اپنے دربار کے ہر کمرے میں لگا دیا تاکہ ہر کوئی اسے دیکھ سکے اور اس کے معنی سمجھ سکے۔ اس عبارت نے نہ صرف بادشاہ کو بلکہ اس کے رعایا کو بھی زندگی کی حقیقتوں کا سامنا کرنے میں مدد دی۔

اس کہانی کا پیغام یہ ہے کہ خوشیوں اور غموں کے حالات عارضی ہوتے ہیں، اور ہمیں ان کا سامنا عقل اور صبر کے ساتھ کرنا چاہیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *