دیوتاؤں کا تحفہ

ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک نیک دل کسان رہتا تھا جس کا نام احمد تھا۔ احمد بہت محنتی اور سادہ مزاج تھا۔ وہ روز صبح سویرے کھیتوں میں کام کرتا اور شام کو گھر واپس آتا۔ اس کے پاس بہت زیادہ دولت نہیں تھی، لیکن وہ دل کی گہرائیوں سے مطمئن تھا۔

WhatsApp Group Join Now
Telegram Group Join Now
Instagram Group Join Now

ایک دن، احمد کے کھیت میں ایک عجیب چیز نظر آئی۔ وہ ایک خوبصورت، سونے کی چمک والی شے تھی جو مٹی میں دفن تھی۔ احمد نے اسے نکالا اور دیکھا کہ یہ ایک قدیم سونے کی کٹورا ہے جس پر کچھ عجیب نشان تھے۔

احمد نے کٹورا کو صاف کیا اور دیکھا کہ اس میں ایک پرانی پیغام تھا۔ پیغام میں لکھا تھا، “جو بھی اس کٹورا کو پائے، اسے تین خواہشیں پوری کرنے کا اختیار ملے گا، لیکن ایک شرط ہے کہ خواہشات کو نیکی کے لیے استعمال کیا جائے۔”

احمد نے سوچا کہ وہ نیکی کے کاموں کے لیے یہ خواہشات استعمال کرے گا۔ اس نے پہلی خواہش میں اپنے گاؤں کی سب سے بڑی ضرورت پوری کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے خواہش کی کہ گاؤں میں پانی کی کمی ختم ہو جائے اور اس کے کھیتوں کو بھرپور فصل ملے۔ فوراً، گاؤں میں ایک نہر جاری ہوئی اور فصلیں لہرا اُٹھیں۔

دوسری خواہش کے لئے، احمد نے اپنی ذات کے لیے کچھ نہ مانگا بلکہ گاؤں کے لوگوں کی خوشی اور صحت کی دعا کی۔ جلد ہی، گاؤں کے لوگوں کی بیماریوں کا علاج ہو گیا اور وہ سب خوش و خرم ہو گئے۔

تیسری خواہش کے لیے، احمد نے سادگی اور محبت کی تعلیم کو فروغ دینے کی دعا کی تاکہ گاؤں کے لوگ ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ خوشی اور پیار سے رہیں۔ اس کے بعد گاؤں میں محبت اور بھائی چارہ بڑھ گیا اور سب ایک خوشحال زندگی گزارنے لگے۔

احمد نے کبھی بھی ان خواہشات کو اپنی ذاتی خوشی کے لیے استعمال نہیں کیا، بلکہ ہمیشہ اپنے گاؤں کی بھلائ کے لیے۔ اس کی نیکی اور سادگی کی وجہ سے، گاؤں والوں نے اسے بہت عزت دی اور اس کی دعاؤں اور محنت کے نتیجے میں، ان کا گاؤں ایک خوشحال اور پرامن جگہ بن گیا۔

اور یوں، احمد کی کہانی نے یہ سبق دیا کہ نیکی اور محبت کی طاقت سب سے بڑی ہے، اور خود غرضی سے پرہیز کر کے ہم سب کی زندگیوں میں خوشی لا سکتے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *