[ad_1]
پاکستان ون ڈے ٹیم اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے کہا ہے کہ مجھے انگریزی نہیں آتی، افسوس ہے کہ تعلیم مکمل نہیں کرسکا جس کی وجہ سے انگلش نہیں آتی لیکن اس بات پر کوئی شرمندگی نہیں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا کپتان ہو کر انگلش نہیں بول سکتا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران محمد رضوان نے پی ایس ایل سمیت متعدد معاملات پر کھل کر بات کی۔ رضوان نے کہا کہ مجھے اس پر فخر ہے کہ جو بات کرتا ہوں دل سے کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سے مطالبہ کرکٹ کھیلنے کا ہے، انگلش بولنے کا نہیں، میرا پاکستان مجھ سے کرکٹ مانگ رہا ہے، انگلش نہیں مانگ رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اکثر اوقات مجھے لگتا ہے کہ میں اتنی انگریزی بول سکتا ہوں کہ ایک انگریز کو سمجھا سکتا کہ میں کیا بات کررہا ہوں، کوئی انگریز آئے گا اس کو سمجھا بھی دوں گا، گھما بھی دوں گا ، اس کو میری انگریزی میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، مسئلہ ان کو ہی ہوگا جن کو مجھ سے ناراض رہنا ہوتا ہے۔
محمد رضوان نے ناقدین سے کہا کہ پاکستان ٹیم پر تنقید ضرور کریں لیکن ٹیم کی اصلاح بھی کریں اور سمجھائیں کہ چیزیں کو کیسے بہتر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس اس وقت ہوتا ہے جب کوئی صرف تنقید کرتا ہے، اصلاح نہیں کرتا۔ رضوان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں چیمپئنز ٹرافی کے میچ میں وسیم اکرم نے مشورے دیے، میں ان سے اور بات کرنا چاہ رہا تھا مگر وقت نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی تنقید کررہا ہے اور ہمیں سیکھا رہا ہے تو یہ اچھی بات ہے لیکن دکھ ہوتا ہے کہ کچھ لوگ صرف تنقید کرتے ہیں مگر سمجھاتے نہیں، کل اگر ہم سینیئر ہو کر صرف تنقید کریں گے تو جونیئرز کو بھی حق ہو گا کہ وہ ہم سے خفا ہی رہیں۔ ایک سوال پر محمد رضوان نے کہا کہ دنیا میں کامیاب ترین لوگوں کو بھی پہلے پاگل کہا جاتا تھا بعد میں سب اس کو فالو کرتے، جو لوگ تنقید برداشت نہیں کر سکتے وہ کچھ حاصل نہیں کر سکتے۔
محمد رضوان نے کہا کہ فینز کا ناراض ہونا جائز ہے اور یہ ان کا حق بھی ہے کیوں کہ وہ ہم سے محبت بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے فینز سے کہا کہ پاکستان سپر لیگ نے پاکستان کو بہت کچھ دیا ہے اور اب وقت ہے کہ اس لیگ کو سب انجوائے کریں۔