[ad_1]
اس وقت گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع میں سیلاب کی وجہ سے ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے، گلگت بلتستان کا ضلع غذر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
ضلع غذر کے سب سے قدیم گاؤں بوبر میں سیلابی ریلے سے تقریباً سو کے قریب گھرانے بے گھر ہوگئے ہیں جبکہ ایک عبادت خانہ (جماعت خانہ) مکمل طور پر سیلاب کے اندر دب گیا ہے۔ آغا خان ایجوکیشن سروس کے ذیلی یونٹ ڈی جے ہائی اسکول بوبر بھی جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ اس سیلابی ریلے سے اٹھ افراد خالق حقیقی سے جاملے ان میں چھ افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔
دوسری جانب تحصیل اشکومن کے کئی علاقوں کاگزشتہ تین دنوں سے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر گاہکوچ سے زمینی راستہ منقطع ہوگیا ہے اور کئی گھرانے سیلاب سے بےگھر ہوگئے ہیں۔ سب ڈویژن یاسین میں طاؤس میں کئی گھرانے متاثر ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب تحصیل گوپس کے گاؤں داہیمل میں بھی سیلاب سے چند گھرانے متاثر ہوئے ہیں۔
مشہور سیاحتی مقام تحصیل پھنڈر میں بارشوں سے کسی قسم کا جانی نقصان تو نہیں ہوا ہے لیکن لوگوں کی سال بھر کی محنت سے تیار شدہ گندم اور دیگر فصلیں مکمل طور پر ضائع ہوگئیں ہیں۔ بالائی علاقوں میں اس موسم میں گندم کی کٹائی جاری ہے اس دوران بارشوں کی وجہ سے ان علاقوں بلخصوص تحصیل پھنڈر، یاسین اور اشکومن کے بالائی علاقوں کے لوگ سال بھر کی محنت سے تیار فصلوں کو سمیٹنے والے تھے کہ بارش نے ان کو ناقابلِ استعمال بنا دیا ہے۔
گلگت بلتستان سیاحت کے لیے مشہور ہے ان دنوں مخلتف شہروں سے سینکڑوں سیاح ان علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ بارشوں کی وجہ سے مختلف علاقوں کے روڑ جگہ جگہ بند ہوگئے ہیں۔ جب بھی کوئی ہنگامی صورتحال ہو تو سیاحوں اور عام لوگوں کی طرف یہ شکایت ہوتی ہے کہ ہوٹل مالکان منہگائی کر رہے ہیں لیکن ٹھہریے اس دفعہ گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع کے ہوٹل مالکان دل کھول کر سیاحوں کی خدمت کرنے کےلیے تیار بیٹھے ہوئے ہیں۔
سیاحوں کی جنت تحصیل پھنڈر کے شیر فراز صاحب نے فیس بک پر لکھا ہے کہ ” جو مسافر اور سیاح پھنڈر ویلی میں بارش کی وجہ سے پھنس چکے ہیں وہ پھنڈر گارڈن ان میں مفت قیام کرسکتے ہیں۔ ان کے لیے ناشتے کا بھی بندوست کیا جائے گا۔” تحصیل پھنڈر کے ہی ایک اور ہوٹل “پھنڈر ویو ہوٹل” کے مالک نے بھی لکھا ہے کہ ” پھنڈر میں پھنسے ہوئے سیاحوں کےلیے مفت قیام کا بندوست کیا گیا ہے۔”
راشد احمد لکھتے ہیں کہ ” جو مسافر اور سیا ح حضرات شاہراہ ریشم بلاک ہونے کی وجہ سے ہنزہ نگر میں پھنسے ہیں وہ ہنزہ بلو سم ان ہوٹل میں فری Stay کر سکتے ہیں ۔ مشکل کی اس گھڑی میں اللہ تعالی ہم سب کو اپنے حفظ و امان رکھے آمین!۔”
سٹی ہوٹل کے منیجر نے لکھا ہے کہ ” کوئی بھی جو گلگت میں سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے پھنس گیا ہے وہ سٹی ہوٹل گلگت میں مفت رہائش حاصل کر سکتا ہے۔” فضل کریم نامی فیس بک کے ایک صارف نے اپنے اکاؤنٹ سے پیغام بھیجا ہے کہ ” گھوڑا چوک الفضل مارکیٹ کے قریب گاہکوچ پائین میں غیر مقامی افراد اور سیاحوں کے لیے مفت کمرے دستیاب ہیں۔”
ان موسموں میں سیاح مری، سوات اور دیگر علاقوں میں جاکر جب منزل کی جانب رواں ہونے سے رہ جاتے ہیں تو ہوٹل مالکان منہ مانگے دام لیتے ہیں مگر گلگت بلتستان کے اکثر علاقوں میں ہوٹل مالکان سیاحوں اور غیر مقامی افراد کےلیے مفت کھانے پینے اور رہنے کےلیے اپنے ہوٹلز کھلے رکھ کر انسانیت کی واضح مثال قائم کی ہے۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ صرف پیسے ہی سب کچھ نہیں ہوتے ہیں بلکہ پیسے کسی حد تک اہم ہے سب سے اہم اور لازمی بات یہ ہے کہ آپ مشکل کے وقت کسی کی مدد کریں خواہ وہ کسی بھی علاقے ، مذہب، رنگ،نسل، زبان یا ذات سے ہو۔
عنایت الرحمان ابدالی فری لائنس جرنسلٹ ہیں اور اس سے
ان کے ٹیوٹر اکاؤنٹ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
@InayatRAbdali
[ad_2]