حال ہی میں 7 فرانسیسی خاندانوں نے سوشل میڈیا کمپنی ٹک ٹاک کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ اس پلیٹ فارم کے نقصان دہ مواد کیوجہ سے دو 15 سالہ نوعمروں نے خودکشی کی ہے۔
وکیل لارے بوٹرن مارمن نے براڈکاسٹر فرانس انفو کو بتایا کہ مقدمہ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاک کے الگورتھم نے سات نوجوانوں میں خودکشی، خود کو نقصان پہنچانے اور کھانا کھانے کی خراب عادات کو فروغ دیا جس میں سے دو نے خودکشی کرلی۔
متاثرہ افراد کے اہل خانہ کریٹیل عدالت میں مشترکہ قانونی کارروائی کی پیروی کر رہے ہیں جس کے بارے میں وکیل بوٹرون کا کہنا ہے کہ یہ یورپ میں اس طرح کا پہلا گروپ کیس ہے۔
وکیل نے بتایا کہ والدین چاہتے ہیں کہ ٹک ٹاک کی قانونی ذمہ داری کیا ہے اس حوالے سے عدالت واضح کرے اور رہنما اصول نافذ کرے۔
والدین کا مزید کہنا تھا کہ ٹک ٹاک ایک تجارتی کمپنی ہے جو نابالغ صارفین کو پروڈکٹ پیش کرتی ہے۔ لہذا ادارے کو اپنی مصنوعات کی کوتاہیوں کا جواب دہ ہونا پڑے گا۔
دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی طرح ٹِک ٹاک کو بھی اپنی ایپ پر مواد کی اعتدال کے حوالے سے تحقیقات کا سامنا ہے۔
فیس بک اور انسٹاگرام (میٹا) کی طرح ٹک ٹاک کو بھی سیکڑوں مقدموں کا سامنا ہے۔ ان تمام کمپنیوں پر لاکھوں بچوں کو اپنے پلیٹ فارم سے نقصان دہ مواد منتقل کرنے، ان کو لت لگانے اور ان کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔